google.com, pub-9673306505872210, DIRECT, f08c47fec0942fa0
22

پاکستان میں شادی کی تقریبات میں غیر شرعی سرگرمیاں۔

google.com, pub-9673306505872210, DIRECT, f08c47fec0942fa0

پاکستان میں شادی کی تقریبات میں غیر شرعی سرگرمیاں۔
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

*پاکستانی معاشرہ دو تہذیبوں کا سینڈوچ*

یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ ہم پاک ہند کے لوگ مسلمان تو ہوئے ہیں مگر ہمارے اندر کا ہندو ابھی تک مرا نہیں کیونکہ ہمارا مرنا پرنا آج بھی ہندوانہ ہےاور اسلام سے کوسوں دور ہے۔

*جہیز تو بیٹیوں کو کھل کر دیتے ہیں مگر وراثت میں حصہ ندارد*

اسلام میں بارات کا کوئی تصور نہیں یہ خالص ہندوانہ رسم ہے اور اسی لئے حرام ہے۔

بارات چڑھنے سے پہلے لڑکے کی سلامی کی رسم غیر شرعی۔
گانے بجانے، موسیقی یجڑوں یا کنجریوں کا موسیقی پر رقص قطعی حرام۔ بارات میں جانے والے دولہے کے یاروں کی شراب نوشی قطعا” حرام۔ بینڈ باجے کے ساتھ بارات میں ناچ گانا قطعا” حرام۔

بارات کی آمد پر لڑکی والوں کا استقبال اور بارات کے کھانے کا اہتمام غیر شرعی اور فضول خرچی، اسلام میں اس کا کوئی تصور نہیں۔
لڑکی کی رخصتی سے قبل دولہے کو سلامی کے لئے عورتوں میں جانا اور دولہے کے یار بیلیوں کا غیر محرم خواتین سے انخلاط شرعا” حرام اور لڑکیوں کا سج دھج کر ہنسی مذاق کرنا بے پردگی اور شرعا” حرام۔

لڑکی والوں کا بھاری جہیز اور بعض اوقات خصوصی ڈیمانڈ پوری کرنا قطعا” حرام۔
یاد رہے ان رسوم کی وجہ سے اکثر لڑکے لڑکیاں اپنے رشتے خو ہی پسند کر لیتے ہیں جو بعد میں معاشرتی بد اخلاقی اور حرام کاری اور خاندانی جھگڑوں کا سبب بنتے ہیں۔ یہ حقیقتا” حرام کاری کا پیش خیمہ بنتے ہیں۔

*جہیز اک لعنت ہے حکومت اس پر باندی لگائے۔*

شادی ھالوں یا مارکی میں شادی کے دوران مرد و زن کا انخلاط خواتین کی بے پردگی اور بے حیائی کا باعث بنتا ہے کیوں کہ ہر لڑکی اور عورت اس موقع پر خوب میک اپ میں ہوتی ہیں اور خاص طور پر بیوٹی پارلر سے تیار ہو کر آتی ہیں۔
واضح رہے کہ شادی میں شامل خاص طور پر لڑکیاں اور خواتیں کی نمازیں فوت ہو جاتی ہیں کیونکہ ہزاروں روپے کے میک اپ کیوجہ سے خواتین وضوء سے پرہیز کرتی ہیں۔ بلکہ دلہن تو شادی والے دن نماز سے فارغ ہو جاتی ہیں اور یاد رہے کہ نماز چھوڑنا گناہ کبیرہ ہے جان بوجھ کر نماز کا وقت ضائع کر دینا حرام ہے۔

ایسی شادیاں اکثر انھی وجوہات کی بنا پر بربادیان بن جاتی ہیں وگرنہ کم از کم شیطانی کاموں کی وجہ سے برکت اٹھ جاتی ہے اور بے برکتی ہوجاتی ہے۔

شادی ہالوں میں کھانا سرو کرنے والے اکثر جوان لڑکے ہوتے ہیں جن کی وجہ سے بے حیائی پھیلتی ہے۔

ہمارے علماء اکرام کے سامنے یہ سب کچھ ہو رہا ہوتا بلکہ ان کے گھروں میں بھی ایسے ہی ہوتا ہے مگر یہ بھی اپنی آنکھیں موند لیتے ہیں۔

آج تک کسی عالم دین نے معاشرے کے اس اندھیرے پہلو پر کبھی زبان نہ کھولی اور یقینا” وہ بھی بڑا کرتے ہیں۔

*بیاہ شادی کی تقریبات کی دیگر خرابیاں*

پاکستانی معاشرے میں شادی ایک دینی فریضہ سے زیادہ نمائش اور رسومات کا مجموعہ بن چکی ہے۔
آئیے ایک غیر جانب دار، تحقیقی اور اسلامی زاویے سے دیکھتے ہیں کہ ہمارے معاشرتی رواج کہاں اسلام سے متصادم ہیں، اور اصل اسلامی تہذیب کیا چاہتی ہے۔

*پاکستانی معاشرے میں شادی کی غیر شرعی تقریبات اور فضول خرچیاں اور اسلامی تہذیب کے ساتھ موازنہ*

1️⃣ شادی — عبادت، رسم نہیں

اسلام میں نکاح عبادت ہے، محض ایک دنیاوی رسم نہیں۔
نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: “النِّكَاحُ مِنْ سُنَّتِي، فَمَنْ رَغِبَ عَنْ سُنَّتِي فَلَيْسَ مِنِّي.”(بخاری و مسلم)

“نکاح میری سنت ہے، جو میری سنت سے روگردانی کرے وہ مجھ سے نہیں۔”

یعنی شادی کا مقصد عصمت و پاکیزگی، خاندان کی بقا اور معاشرتی سکون ہے،
نہ کہ نمود و نمائش یا رواجی مقابلہ بازی۔

2️⃣ پاکستانی معاشرتی حقیقت۔
بدقسمتی سے آج شادیوں میں اسلامی روح کم، غیر شرعی رسومات زیادہ ہیں۔
شادی اب دین کے فریضے سے بڑھ کر ایک معاشرتی تماشہ بن گئی ہے۔

⚫ عام غیر شرعی رسومات:

1- مہندی و ڈھولکی کی مخلوط محفلیں۔

2- بارات میں ناچ گانا، آتش بازی، موسیقی

3. ولیمے یا دعوتوں میں اسراف و نمائش۔

4- جہیز کا بوجھ اور مالی مطالبات۔

5- حقِ مہر کا کم اور فضول اخراجات کا زیادہ ہونا

6- میک اپ، فیشن اور لباس میں بے پردگی

7- فوڈ اور شادی ہالز پر لاکھوں کا ضیاع۔

8- سوشل میڈیا پر تصاویر و ویڈیوز کی تشہیر۔

یہ سب وہ عوامل ہیں جو شادی کو گناہ اور دکھاوے کا میدان بنا دیتے ہیں۔

3️⃣ قرآن و سنت کا تصورِ نکاح

اسلام نے شادی کو سادگی، پاکیزگی اور اخلاقی بنیاد پر قائم کیا ہے۔
“وَأَنكِحُوا الْأَيَامَىٰ مِنكُمْ … إِن يَكُونُوا فُقَرَاءَ يُغْنِهِمُ اللَّهُ مِن فَضْلِهِ.” (النور: 32)

“اور تم اپنے میں سے غیر شادی شدہ لوگوں کے نکاح کر دو، اگر وہ فقیر ہوں تو اللہ انہیں اپنے فضل سے غنی کر دے گا۔”
یعنی غربت یا سادگی شادی میں رکاوٹ نہیں، بلکہ اللہ کے نزدیک باعثِ برکت ہے۔

نبی ﷺ نے فرمایا:
“أَعْظَمُ النِّكَاحِ بَرَكَةً أَيْسَرُهُ مَؤُونَةً.” (ابنِ حبان)

“سب سے زیادہ بابرکت نکاح وہ ہے جس میں خرچ کم ہو۔”

4️⃣ اسراف اور فضول خرچی کی مذمت۔
“إِنَّ الْمُبَذِّرِينَ كَانُوا إِخْوَانَ الشَّيَاطِينِ.”(الإسراء: 27)

“فضول خرچ لوگ شیطان کے بھائی ہیں۔”

آج شادی میں لاکھوں روپے کھانوں، لباس، اور سجاوٹ پر خرچ کر کے ہم دراصل شیطانی فخر و تکبر کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
جبکہ انہی پیسوں سے غریب بچیوں کی شادیاں یا یتیموں کی مدد ہو سکتی ہے۔

5️⃣ غیر شرعی رسومات کی مذہبی حیثیت۔

*رسم / روایت شریعت کا* حکم

مہندی و ڈھولکی میں ناچ گانا حرام — اختلاط، موسیقی، بے پردگی
جہیز دینا بطور رواج غلط — اگر دباؤ یا فخر کے لیے ہو
بارات کی نمائش و فائرنگ حرام — اسراف، ایذا رسانی
مہمانوں پر دکھاوے کے لیے کھانے مکروہ / ناجائز — اگر نیت ریاکاری ہو
نکاح کے وقت عورت کی بے پردگی حرام — خلافِ حیا و شریعت
فوٹوگرافی / ویڈیو شوٹنگ ناجائز — پردہ و حیا کے منافی

6️⃣ اسلامی تہذیب کا نمونہ

اسلامی معاشرہ شادی کو وقار، طہارت اور برکت کا ذریعہ سمجھتا ہے۔
نبی ﷺ اور صحابہ کرامؓ کی مثالیں سادگی کا بہترین نمونہ ہیں۔

نبی ﷺ کا نکاح حضرت صفیہؓ سے:
کھجور، پنیر اور ستو کی معمولی دعوت۔

حضرت فاطمہؓ کی شادی:
جہیز میں صرف چند چیزیں ایک چادر، تکیہ، مشکیزہ۔

حضرت عبدالرحمن بن عوفؓ کی شادی:
نبی ﷺ نے فرمایا:
“ولیمہ کرو، چاہے ایک بکری ہی سے ہو۔”
(بخاری)

یعنی سادگی برکت ہے، نمائش نحوست۔

7️⃣ سماجی اثراتِ فضول خرچی

1. غریب طبقے پر معاشی دباؤ۔

2- لڑکیوں کی شادیاں تاخیر کا شکار۔

3- رشوت، قرض، اور بے ایمانی کا پھیلاؤ

4- جہیز کے سبب خاندانوں میں نفرت۔

5- نکاح کی بجائے زنا کی راہیں آسان ہونا۔

یہ سب دراصل دینی انحطاط اور معاشرتی تباہی کی علامتیں ہیں۔

8️⃣ اصلاح کی سمت

🔹 شادی کو عبادت سمجھا جائے، مقابلہ نہیں۔
🔹جہیز، فائرنگ، میوزک، مخلوط محفلوں سے اجتناب۔
🔹نکاح اور ولیمہ کو مسنون انداز میں ادا کرنا۔
🔹رشتہ داری میں تقویٰ، اخلاق، اور کردار کو بنیاد بنانا۔

🔹 نوجوانوں میں نکاح کو آسان بنانا۔

*نتیجہ*
اسلام کا پیغام بالکل واضح ہے:
سادگی میں عزت ہے، اور نمائش میں ذلت۔
نبی ﷺ نے فرمایا:
“تم زمین پر سادگی اختیار کرو، آسمان والا تم پر رحمت نازل کرے گا۔”

شادی اگر قرآن و سنت کے اصولوں کے مطابق ہو
تو یہ عبادت اور برکت ہے۔
لیکن جب یہ غیر شرعی رسومات اور فخر و نمائش میں بدل جائے تو یہ نحوست، قرض اور بے برکتی کا سبب بن جاتی ہے۔

*خلاصہ ایک جملے میں*
اسلامی شادی وہ ہے جو پاکیزگی، سادگی، اور تقویٰ سے مزین ہو نہ کہ رواج، موسیقی اور دیکھاوے سے آلودہ۔

الدعاَء
یا اللہ تعالی ہمیں پورے کے پورے اسلام میں داخل فرما دے اور بیاہ شادی میں اسلامی کلچر کو فروغ دینے کی توفیق عطا فرما۔

آمین یا رب العالمین
Please visit us at www.nazirmalik.com Cell 0092300860 4333

google.com, pub-9673306505872210, DIRECT, f08c47fec0942fa0

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں