google.com, pub-9673306505872210, DIRECT, f08c47fec0942fa0
8

شارٹس،مندریوں اور پونیوں والے لڑکے اور بواے کٹ والی لڑکیاں تحریر. ڈاکٹر پونم نورین گوندل لاہور

google.com, pub-9673306505872210, DIRECT, f08c47fec0942fa0

شارٹس،مندریوں اور پونیوں والے لڑکے اور بواے کٹ والی لڑکیاں
تحریر. ڈاکٹر پونم نورین گوندل لاہور
اس میں کچھ شک و شبہ نہیں کہ زمانے کی چال بہت تیز رفتار ہے، رات کو سو کر اگلے دن اٹھیں تو گھڑی کی سوئیوں کے طرح، رہنے سہنے، پہننے اوڑھنے، کھانے پینے کے ساتھ ساتھ فیشن کی طرز بھی بدل چکی ہوتی ہے،کبھی اپنے آپ پہ نظر ڈالیں تو کبھی غور ہی نہیں کیا تھا کہ کیا پہنا ہوا ہے؟ کیا کھا رہے ہیں؟ کس قسم کے گھر میں رہتے ہیں؟ کس ماڈل اور کس سایز کی گاڑی میں سفر کرتے ہیں؟ کاش ہم بھی اتنے ہوشیار اور تیز ہوتے تو آج دنیا کی دوڑ میں شاید آگے ہی ہوتے مگر وہ کیا ہے ناں، طبیعت میں سادگی اور درویشی کچھ ایسے کوٹ کوٹ کر رچی بسی ہوی تھی کہ کبھی سوچا ہی نہ تھا، کبھی نخرہ ہی نہ کیا تھا، کبھی تیوری پہ بل ہی نہ ڈالے تھے، جو اور جیسے مل گیا، شکر الحمد للہ کہہ کر قبول کر لیا. مگر اب جس دور میں ہم اپنی زندگی کے آخری ایام گزارنے جا رہے ہیں یہاں تو پیدا ہوتے بچوں کے ہی اتنے نخرے ہیں کہ الایمان، بڑے بڑے گھر، بڑی بڑی گاڑیاں، بڑے بڑے خواب، بڑے بڑے خرچے، سچ بتاوں کہ آج کے دور کے بچے مجھے اتنے بد نصیب اور خانہ خراب لگتے ہیں کہ مجھے وہ بچے لگتے ہی نہیں کیوں کہ ان سے ان کا بچپن ہی اس نگوڑ ماڑے سوشل میڈیا اور منحوس موبائل نے چین لیا، انتہائی مصنوعی چہرے، بچپن سے کوسوں میلوں دور، پکے پکاے انکل اور آنٹیاں لگتے ہیں. گوچی کے ملبوسات، جوتے اور گھڑیاں پہننے والے، ناییکی کے جوگرز، فارچونر گاڑیوں میں گولڈن اور سلور کھابے کھانے والوں کو آپ بھلے منہ بھر کے ٹین ایجر بچے کہہ بھی لیں، میں تو انھیں میچور بلکہ عمر رسیدہ، تجربہ کار انکل اور آنٹیاں کہتی ہوں، بھلے مجھ سے یہ برگرز سچی مچی ناراض ہو جاییں میں ان کے بارے میں اپنی راے تبدیل نہیں کر سکتی کیونکہ میں ان برگر بچوں کی شدید ڈسی ہوی ماں ہوں. چلیں ان بر گرز کو کسی اور وقت میں مضمون کریں گے آج خاص طور پر جس قسم کی بچوں ارے بچوں نہیں بلکہ انکل اور آنٹیوں بلکہ یہ انکلز اور آنٹیز سے بھی چند ہاتھ آگے ہیں میں انھیں خلای مخلوق کہتی ہوں، ان کے حلیے تو ملاحظہ فرمائیں، آدھی نیکریں جنہیں شورٹس کہتے ہیں پہن کر پونیاں بالوں میں باندھ کر اور مندریاں، ٹوپس یا بالیاں کانوں میں لٹکا کر یہ منہ ٹیڑھے میڑھے کر تے ہوے اردو مکس انگریزی میں اللہ جانے کیا گٹ مٹ کرتے پھرتے ہیں، سمجھ سے باہر ہے اور ان ہی کی نسل کی خواتین بواے کٹ کروا کے مردانہ ملبوسات میں ملبوس، دوپٹہ سرے سے ہی ندارد، ایک مردانہ مفلر ضرور پٹے کی طرح گلے میں لٹکا ہوا ضرور دکھای دیتا ہے، اور رہ گءی بات دوپٹے کی تو وہ تو ہماری نوجوان لڑکیوں نے یوں اتار پھینکا جیسے کوی اضافی بوجھ، جس سے جان چھڑا کے ساری کی ساری ہی زلفیں لہراتی، ہنستی مسکراتی اللہ جانے کیوں اتنی خوش ہیں؟
اتنی پڑھائی لکھائی اور بے تحاشا شعور کے اس زمانے میں کیا یہ آدھے تیتر اور آدھے بٹیر صرف ماڈرن ہونے کے لیے اللہ پاک کی لعنت کے نشانے پہ آے بیٹھے ہیں کہ اللہ پاک نے ان تمام مردوں اور عورتوں پہ لعنت بھیجی ہے جو اپنے حلیے کو بدل لیتے ہیں یعنی مرد عورتوں کی ہییت اختیار کر لیتے ہیں اور عورتیں، مردوں کی، ذرا غور فرمائیے گا اور اپنے گردونواح میں ایسے مسخروں کی گنتی کیجیے گا جو مسٹنڈوں اور مسٹنڈیوں کی طرح اپنی اپنی ہییت بدل کے اتراتے ہی نہیں بضد بھی ہیں کہ وہ ماڈرن دنیا کی پہنچی ہوی ہستیاں ہیں، ذرا غور فرمائیے گا.
ڈاکٹر پونم نورین گوندل لاہور
Punnam. Naureen 1@cloud.com

google.com, pub-9673306505872210, DIRECT, f08c47fec0942fa0

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں