*سرکاری ہسپتال جھنگ میں ایل پی میڈیسن میں گھپلے کا انکشاف*
*گیٹ پر واقع فارمیسیوں سے ادویات منگوانے اور مریضوں کو وہی لگوانے کا انکشاف ایل پی نظام کے غلط استعمال نے حکومتِ پنجاب کی شفاف پالیسیوں پر سوالات اٹھا دیے*
حکومتِ پنجاب کی جانب سے عوام کو صحت کی بہترین سہولیات فراہم کرنے اور مفت ادویات کی فراہمی کے لیے اربوں روپے کے فنڈز جاری کیے جا رہے ہیں۔ تاہم ان سہولیات کے باوجود سرکاری ہسپتال جھنگ میں “ایل پی” یعنی لوکل پرچیزنگ (Local Purchasing) کے نام پر بدعنوانی اور مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
لوکل پرچیزنگ دراصل وہ نظام ہے جس کے تحت کسی بھی سرکاری ہسپتال کو اجازت ہوتی ہے کہ اگر ضروری ادویات سرکاری اسٹاک میں موجود نہ ہوں تو وہ فوری ضرورت کے تحت مقامی مارکیٹ یا فارمیسی سے خریداری کر کے مریضوں کو ادویات فراہم کرے۔ حکومت پنجاب نے یہ سہولت عوامی مفاد میں اس لیے دی تاکہ مریضوں کا علاج تاخیر کا شکار نہ ہو۔ مگر بدقسمتی سے یہی سہولت اب چند اہلکاروں کے لیے ناجائز کمائی کا ذریعہ بن چکی ہے۔
ذرائع کے مطابق ہسپتال کے بعض ذمہ داران اور اہلکاروں نے ہسپتال کے گیٹ پر واقع مخصوص نجی فارمیسیوں کے ساتھ ملی بھگت کر رکھی ہے، جہاں سے ادویات نہ صرف غیر شفاف طریقے سے خریدی جا رہی ہیں بلکہ مریضوں کو بھی وہی مہنگی ادویات تجویز کی جاتی ہیں۔ اس طریقۂ کار سے سرکاری فنڈز کا ضیاع ہونے کے ساتھ ساتھ غریب مریضوں کو بھی مالی نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔
اس عمل کے دوران ایل پی فنڈز کی خریداری کے ریکارڈ میں بھی متعدد بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں۔ اسٹاک رجسٹرز میں درج ادویات وارڈز تک نہیں پہنچ رہیں، جب کہ خریداری کا عمل معیار اور قواعد کے بغیر مکمل کیا جا رہا ہے۔ یہ صورتحال حکومتِ پنجاب کی شفافیت، احتساب اور عوامی سہولت کی پالیسیوں کے برخلاف ہے۔
اسی سلسلے میں متعلقہ پبلک انفارمیشن آفیسر محکمہ صحت جھنگ کو ایک باضابطہ تحریری درخواست دائر کی گئی ہے، تاکہ اصل حقائق عوام کے سامنے لائے جا سکیں۔ درخواست میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ درج ذیل ریکارڈ فراہم کیا جائے:
گزشتہ ایک سال کے تمام ایل پی میڈیسن رجسٹرز، ادویات خریداری کے ٹینڈر، کوٹیشنز اور سپلائرز کی فہرست، ادویات کی ترسیل، تقسیم اور معیار کی رپورٹس، گیٹ کے باہر قائم فارمیسیوں کے لائسنس اور کاروباری تعلقات کی تفصیلات، آڈٹ رپورٹس، خریداری کمیٹی کے اجلاسوں کے منٹس اور ادائیگیوں کا مکمل مالی ریکارڈ۔
درخواست میں یہ مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ اگر یہ ریکارڈ فراہم کیا گیا تو ایل پی نظام میں جاری بدعنوانی، مالی خردبرد اور نااہلی کے تمام شواہد واضح ہو جائیں گے۔ یہ اقدام نہ صرف عوامی آگاہی میں اضافہ کرے گا بلکہ حکومت پنجاب کے لیے بھی اصلاحاتی اقدامات کرنے کا موقع فراہم کرے گا۔
عوامی و سماجی حلقوں نے اس معاملے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر تحقیقات شفاف انداز میں مکمل کی گئیں تو جھنگ کے سرکاری ہسپتالوں میں جاری کرپشن کے کئی پردے فاش ہو جائیں گے۔ شہریوں نے وزیرِ اعلیٰ پنجاب اور سیکرٹری صحت سے مطالبہ کیا ہے کہ معاملے کی جامع انکوائری کر کے ملوث عناصر کو قرارِ واقعی سزا دی جائے تاکہ عوامی اعتماد بحال ہو اور صحت کا نظام حقیقی معنوں میں شفاف ہو سکے۔