google.com, pub-9673306505872210, DIRECT, f08c47fec0942fa0
12

راکھ اور آنسو”

google.com, pub-9673306505872210, DIRECT, f08c47fec0942fa0

“راکھ اور آنسو”

غزہ کی سرزمین آج پھر راکھ میں بدل گئی ہے۔ وہاں جہاں کبھی بچوں کی ہنسی گونجتی تھی، اب صرف دھماکوں کی گرج باقی ہے۔ ملبے کے نیچے دبے چھوٹے ہاتھ، شاید اب بھی کسی کھلونے کو تھامنے کی کوشش کر رہے ہوں۔ میں اکثر سوچتا ہوں کہ زمین کب تک یہ بوجھ اٹھائے گی؟ یہ آنسو، یہ لاشیں، یہ چیخیں — کب تک؟

میں نے کبھی کسی خبر کو یوں محسوس نہیں کیا تھا جیسے اس بار کیا۔ جیسے وہ بچے میرا اپنا بچپن ہوں، جیسے وہ ماں میری اپنی ماں ہو، جو لاشوں کے ڈھیر میں اپنے بیٹے کو تلاش کر رہی ہے۔ دنیا کی طاقتور حکومتیں، بڑے ادارے، اقوامِ متحدہ — سب تماشائی ہیں۔ ان کے چہروں پر وہی بےحسی ہے جو کسی شام لاہور کے چائے خانے میں بیٹھے سیاست پر گفتگو کرنے والوں کے چہروں پر ہوتی ہے۔ بس فرق اتنا ہے کہ وہاں خون بہہ رہا ہے اور یہاں الفاظ۔

پاکستان کے گلی کوچوں میں اب بھی فلسطین کے جھنڈے لہرا رہے ہیں۔ بچے چندے جمع کر رہے ہیں، بوڑھے دعائیں مانگ رہے ہیں، مگر میں جانتا ہوں کہ یہ آوازیں اُس دیوار تک نہیں پہنچتیں جو ٹینکوں اور توپوں کے سائے میں بنی ہے۔ میں جب کسی مسجد کے باہر غزہ کے لیے چندہ دینے والے بچے کو دیکھتا ہوں تو دل چاہتا ہے کہ اس کے سر پر ہاتھ رکھوں اور کہوں: “بیٹا، تم جن کے لیے رو رہے ہو، وہ ہماری انسانیت کے امتحان کا سوال بن چکے ہیں، اور ہم سب کے نمبر کم آئیں گے۔”

میری نسل نے اخباروں میں تصویریں دیکھی تھیں — سیاہ و سفید، دھندلی تصویریں — مگر آج کی نسل موبائل پر خون کی روانی کو براہِ راست دیکھتی ہے۔ اور پھر بھی دنیا خاموش ہے۔ ہم سوشل میڈیا پر تصویر لگاتے ہیں، کیپشن لکھتے ہیں “Free Palestine”، اور سمجھتے ہیں شاید ہم نے اپنا فرض ادا کر دیا۔ مگر ضمیر کی ایک تہہ اندر، وہ سوال زندہ رہتا ہے کہ کیا ہم واقعی آزاد ہیں؟ کیا ہم اپنی خاموشی کے قیدی نہیں؟

مجھے لگتا ہے غزہ اب کوئی جگہ نہیں، ایک احساس بن چکا ہے — وہ احساس جو ہر حساس دل میں دھڑک رہا ہے۔ وہ ماں جو اپنے بیٹے کے بدن کو چومتی ہے، وہ بچہ جو کھنڈرات میں کھیلتا ہے، وہ نوجوان جو پتھر اٹھاتا ہے — یہ سب انسانیت کی آخری علامتیں ہیں۔ ان کے مٹنے کا مطلب ہوگا کہ انسان، انسان نہیں رہا۔

اور جب کبھی بارش ہوتی ہے، میں سوچتا ہوں — شاید آسمان بھی رو رہا ہے۔ کیونکہ زمین پر تو آنسو خشک ہو چکے ہیں۔

@@@@@@@@@@@@@@@@@

google.com, pub-9673306505872210, DIRECT, f08c47fec0942fa0

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں