حقائق چلیں کچھ آپ کو بتائے دیتا ہوں۔ افغانستان نے ملک پاکستان پر سب سے پہلے 1950 میں حملہ کیا تھا، یعنی انڈیا سے بھی پہلے ملک پاکستان پر کاری ضرب لگانے والا جب کہ ابھی پاکستان صحیح سے اپنے خیموں میں گھروں کی صاف ستھرائی بھی نہیں کر سکا تھا۔ شاید آپ کو یاد نہ ہو کہ اس سے بھی پہلے افغانستان نے ہی ستمبر 1947 میں پاکستان کی اقوام متحدہ میں ممبر بننے کی مخالفت کی تھی۔ خیر یہ تو تھی اس نام نہاد مسلم برادر ملک کی ابتداء پاکستان کے ساتھ۔۔۔
چلیں مزید تھوڑا سا اور بتا دیں۔۔۔ ….
فروری 1975 میں افغان نواز تنظیم “پشتون زلمی” نے خیبرپختونخواہ کے گورنر حیات خان شیرپاو کو بم دھماکے میں شہید کروا دیا۔
(بحوالہ کتاب “فریبِ ناتمام” از جمعہ خان صوفی)
اور افغانستان کی پاکستان سے دشمنی و عداوت یہی پر ختم نہ ہو ہوئی، بلکہ اس نے 10 اپریل 1988 کو روسی انٹیلجنس ایجنسی KGB نے افغان سرزمین سے ، افغان خفیہ ایجنسی’خاد’ کی مکمل مدد و معاونت کے ساتھ راولپنڈی میں ایک خفیہ آپریشن سرانجام دیتے ہوئے پاک فوج کے اوجڑی کیمپ کو دھماکے سے اڑا دیا۔ اس سانحہ میں کیمپ میں موجود کئی راکٹ آگ لگنے سے شوٹ کرگئے اور راولپنڈی کی آبادیوں پر گرے۔
اس واقعہ میں 98 افراد جاں بحق جبکہ 1100 زخمی ہوئے ۔ ساتھ ہی 10 ہزار ٹن ایمونیشن تباہ ہوکر ضائع ہوگیا۔
اور یاد رکھئے گا کہ 28 اپریل 1978 کو روسی اسلحے اور چند روسی طیاروں کی مدد سے کابل میں بغاوت پاکستان نے برپا نہیں کی یا کروائی تھی بلکہ روسی پروردہ کمیونسٹ افغانی سیاسی جماعت “پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی افغانستان” نے برپا کروائی تھی جسے “انقلاب ثور” کا نام دیا گیا تھا۔
جس کے نتیجے میں صدر داود سمیت ہزاروں افغانیوں کو بیدردی سے ہلاک اسی افغانی پیپلز ڈیمو کریٹک پارٹی نے کروایا تھا جس کے بعد اسی کیمونسٹ پارٹی کے صدر نجیب نے اقتدار سنبھالتے ہوئے افغانستان پر کمیونسٹ حکومت قائم کردی تھی۔ اور روسی فوجیوں کے خیموں میں افغانی بچیاں اور عورتیں بھی تمہارے اپنے صدر نجیب نے پہنچائی تھیں۔ پاکستان نے نہیں۔
.
پھر 1979 میں افغان عوام کمیونسٹ حکومت کے خلاف پوری طاقت سے کھڑے ہوگئے اور کمیونسٹ نجیب نے ہزاروں افغانوں کا قتل عام کرنے کےباوجود عوامی انقلاب کو روک نہ سکا۔ اپنی حکومت کو خطرے میں دیکھتے ہوۓ نجیب نے روس سے مدد مانگ لی جس کے بعد 24 دسمبر 1979 کو روس نے افغانستان پر حملہ کردیا۔
روسی و افغان کمیونسٹ افواج افغانستان میں قتل و غارت کا وہ بازار گرم کیا جسکی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔
پاکستان نے اس موقع پر تیس لاکھ سے زیادہ افغانوں کو پناہ اور تحفظ دیا۔ اور روس کے خلاف برسرپیکار افغان مجاہدین کی مکمل مددکی۔
شرم سے ڈوب مرو افغانیوں کی ساری تاریخ ہی بزدلی و غداری اور پاکستان دشمنی سے بھری پڑی ہے۔ ابھی بہت کچھ لکھ نہیں سکا ٹائم کی کمی کی وجہ سے۔ لیکن یاد رکھو۔ افغانستان اس وطن عزیز ملک پاکستان کا انڈیا سے بھی پرانا دشمن ہے۔ جس کو ملک پاکستان نے کئ بار ساتھ مل کر چلنے کی دعوت دی اور عملی اقدامات اٹھائے مُ لا عمر اور ا۔س۔امہ کے ساتھ مل کر ۔ لیکن جواب میں 300 سے زائد خودکش حملے اور 70،ہزار پاکستانیوں کی شہادت اور اربوں کی پراپرٹی کا نقصان ملا۔حامد محمود