google.com, pub-9673306505872210, DIRECT, f08c47fec0942fa0
20

*قبروں پر قرآن خوانی — قرآن و سنت کی روشنی میں* ہفتہ 04 اکتوبر 2025 انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

google.com, pub-9673306505872210, DIRECT, f08c47fec0942fa0

*قبروں پر قرآن خوانی — قرآن و سنت کی روشنی میں*

ہفتہ 04 اکتوبر 2025
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

الحمد للہ رب العالمین، والصلاۃ والسلام علی سید المرسلین، محمدٍ وعلٰی آلہ وصحبہ أجمعین۔
اما بعد!

انسان جب دنیا سے رخصت ہوتا ہے تو اہل ایمان کا دل چاہتا ہے کہ اس کے لیے دعا کرے، قرآن پڑھے، اور نیکیوں کا ثواب پہنچائے۔
یہ نیک جذبہ لائقِ تحسین ہے، مگر ہر نیکی اس وقت قبول ہوتی ہے جب وہ شریعت کے مطابق ہو۔
اسی اصول پر ہم دیکھتے ہیں کہ کیا قبروں پر قرآن پڑھنا شرعاً جائز ہے یا نہیں۔

1- نبی کریم ﷺ کا عمل
نبی ﷺ جب قبروں پر تشریف لے جاتے تو صرف سلام اور دعا فرماتے، تلاوت نہیں کرتے تھے۔
جیسا کہ حدیث میں ہے:
> السَّلامُ عَلَيْكُمْ دَارَ قَوْمٍ مُؤْمِنِينَ… نَسْأَلُ اللهَ لَنَا وَلَكُمُ العَافِيَةَ
(صحیح مسلم، حدیث: 975)

اس دعا میں نہ تلاوت کا ذکر ہے، نہ اس کی تلقین۔
اگر قرآن پڑھنا مشروع عمل ہوتا تو نبی ﷺ ضرور اس کی ہدایت فرماتے۔

2- قرآن و سنت میں ایصالِ ثواب کا مفہوم۔

آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا کہ جب آدمی مر جاتا ہے تو اس کے سب اعمال رک جاتے ہیں مگر تین اعمال جاری رہتے ہیں

1- صدقہ جاریہ ( اپنی زندگی میں)
2- علم نافع (اپنی زندگی میں)
3-اولاد صالح
دراصل یہ وہ مضبوط شق ہے
جس کے تحت ایصال ثواب اولاد کی طرف سے والدین کو پہنچتا ہے۔جیسے دعا، صدقہ، خیرات، روزہ یا حج وغیرہ۔

البتہ قرآن کی تلاوت کے ثواب کو میت کو پہنچانے کا کوئی صریح ثبوت نبی ﷺ یا صحابہؓ سے نہیں ملتا۔

❌ 4. بدعت اور غلو کا پہلو

اگر کوئی شخص قبروں پر قرآن خوانی کو جنازے کے بعد لازم سمجھ لے، مخصوص دنوں میں لازمی رسم بنا دے،

یا اسے شرعی عبادت قرار دے، تو یہ بدعت کہلائے گی، کیونکہ عبادات میں اضافہ جائز نہیں۔

قرآن کہتا ہے:
> أَمْ لَهُمْ شُرَكَاءُ شَرَعُوا لَهُمْ مِنَ الدِّينِ مَا لَمْ يَأْذَنْ بِهِ اللَّهُ
(الشوریٰ: 21)
“کیا ان کے شریک ہیں جنہوں ے دین میں وہ باتیں مقرر کیں جن کی اللہ نے اجازت نہیں دی؟”

5- زیارتِ قبور کا مسنون طریقہ

قبر پر جانے کا اصل مقصد تلاوت نہیں بلکہ عبرت، دعاء اور یادِ آخرت ہے۔

نبی ﷺ نے فرمایا:
> زُورُوا القُبُورَ، فَإِنَّهَا تُذَكِّرُ الآخِرَةَ
(سنن ابن ماجہ: 1569)
“قبروں کی زیارت کرو، یہ تمہیں آخرت کی یاد دلاتی ہے۔”

لہٰذا جب آپ قبر پر جائیں تو یہ دعا پڑھیں:

> السلام علیکم یا أهل القبور، یغفر الله لنا و لکم، أنتم سلفنا ونحن بالأثر
(سنن ترمذی: 1053)

قبروں پر قرآن خوانی نبی ﷺ یا صحابہؓ سے ثابت نہیں۔

قبر پر قرآن خوانی کو رسم یا لازم عمل سمجھنا بدعت ہے۔

اصل سنت یہ ہے کہ قبر پر دعا، سلام اور عبرت کے ساتھ زیارت کی جائے۔

*الدعاء*
اے اللہ! ہمیں دین کو قرآن و سنت کی روشنی میں سمجھنے اور عمل کرنے کی توفیق دے۔
اے اللہ! ہمارے مرحومین پر رحم فرما، ان کی مغفرت فرما، اور ان کی قبروں کو نور سے بھر دے۔
آمین یا رب العالمین۔

Please visit us at www.nazirmalik.com

google.com, pub-9673306505872210, DIRECT, f08c47fec0942fa0

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں