ایصال ثواب کے خود ساخته طریقے۔
اتوار 05 اکتوبر 2025
انجینیئرنذیرملک سرگودھا
عزیز دوستو!
ایصال ثواب کے مروجه جدید اور خود ساخته طریقے دین میں داخل ھوتے جا رھے ھیں لیکن
دین کی منشاء تو خرافات و بدعات کو جڑ سے اکھاڑنا تھا. یه صحیح ھے که ھم اپنے فوت شده پیاروں کو بخشوانه چاھتے ھیں اور ھم اپنے پیاروں کو قطعی عذاب میں مبتلاء دیکھنا نھیں چاھتے اس لۓ لواحقین کے دل میں خوف عذاب ڈال کر معاشرے کو پاک کرنا مقصود ھے. ایصال ثواب کے غلط تصور نے فوتگی والے گھر کاخرچه اتنا بڑھا دیا ھے که بابے کا جنازه کم سے کم پچاس ھزار روپۓ میں اٹھتا ھے نبی کریم کی تعلیمات تو بڑی سادگی کا درس دیتی ھیں
مگر کیا کریں فوتگی کا کاروبار کرنے والے طرح طرح کے نت نۓ رواج اور ایصال ثواب کے جدید طریقے ایجاد کر رھے ھیں اور خرامه خرامه ھم مسنون اعمال سے دور نکلتے جا رھے ھیں۔
ھمارے معاشرے میں دو مواقع ایسے ھیں جو توحید اور سنتوں کا گلا گھونٹ رھے ھیں ایک فوتگی اور دوسرے بیاه شادی اور دونوں میں ھم ھندوانی رسم و رواج کے زیر اثر نظر آتے ھیں اور دن به دن ھم اسلام سے دور نکلتے جا رھے ھیں اور اپنے نسلی اصل یعنی ھندوانی طرز زندگی اپناتے جا رھے ھیں اصل میں ھمارا کام تو انڈین ٹیلیویژن اور سٹلائٹ چینلز نے خراب کر دیا ھے۔ ستم ظریفی یه که اب تو ھمارے گھروں میں زبان بھی ھندی زده ھو کر رھ گئ ھے اور یه بتدریج ھم نے ایسا رنگ بدلا که اس کی ھمیں خبر بھی نه ھوئی.
اب ضرورت اس امر کی ھے که عوام الناس کو صحیح مدنی اسلام روشناس کرایا جاۓ اور ھندی اسلام کو خیرباد کہہ دینے میں ہی ہماری عافیت ہے
علماء اکرام اپنے فرض منسبی کو سمجھیں اور فرقہ واریت سے بالا تر ہو کر اصل دین کی تبلیغ کو اپنا شعار بنائیں تاکہ اللہ تعالی کے ہاں سرخرو ہو جائیں۔ پیٹ کا لالچ چھوڑیں اور حق سچ بیان کریں۔ اور عوام کو خرافات اور بدعات سے پاک کریں۔
یاد رہے کہ جب ایک بدعت جنم لیتی ہے تو ایک سنت فوت ہو جاتی ہے مذید یہ کہ بدعت ہر سال بچہ بھی دیتی ہے۔
الله کرے که ھم اپنی مذھبی اصلیت کی طرف لوٹ جائیں اور نبی کریم کی سنتوں پر عمل اپنا شعار بنا لیں. آمین یا رب العالمین
احقر العباد
انجینئر نذیر ملک سرگودھا