13

*ٹائٹل : بیدار ھونے تک* *عنوان : بقاء و سلامتی کیلئے جنگ ناگزیر ھوتی ہیں* *کالمکار : جاوید صدیقی*

*ٹائٹل : بیدار ھونے تک*

*عنوان : بقاء و سلامتی کیلئے جنگ ناگزیر ھوتی ہیں*

*کالمکار : جاوید صدیقی*

اللہ سبحان تعالیٰ کا پسندیدہ ترین دین “دینِ محمدی ” ھے یہی سبب ھے کہ اللہ نے اپنے دین کو آپ ﷺ پر مکمل کرکے اختتام کردیا اور آپ ﷺ کو ختم النبین ختم الرسل کے مقام پر رکھا اب تا قیامت کوئی نبی و پیغمبر نہیں آئیگا۔ اور آپ ﷺ ظاہری پردہ فرمانے کے بعد دین محمدی ﷺ کی خدمات کیلئے وراثت میں امامین پر ذمہداری عائد کی گئی ھے، خود آپ ﷺ نے فرمایا کہ آخیر زمانے میں میری اولاد سے محمد بن عبداللہ جو طرفین سید اور میری چہیتی بیٹی خاتون جنت حضرت فاطمة الزہرہ ؓ کی نسل سے ھوگی اور اسی پر امامت ختم ہوجائیگی وہ میرے دین کو زندہ کریگا اور ایک بڑی جنگ سے نبردآزما ھوگا اسکی مدد کیلئے رب العزت آسمان سے دوبارہ حضرت عیسیٰ ؑ کو نزول فرمائیں گے جو پیغمبر نہیں بلکہ نبی محمد ﷺ کی امت بنکر آئیں گے یہ انہیں کی خواہش کو اللہ مکمل کریگا کیونکہ حضرت عیسیٰ ؑ نے اللہ تبارک تعالیٰ سے محمد عرابی ﷺ کی امت کی افضلیت سنی تھی تو خواہش ظاہر کی کہ مجھے بھی آپ ﷺ کی امتی ہونے کا شرف عطا فرما۔ حضرت عیسیٰ ؑ بھی دنیا میں دوبارہ امام مھدی ؑ کیساتھ دجال اور یہودیوں کے خلاف جنگ کریں گے۔۔۔۔۔ معزز قارئین !! اللہ سبحان تعالیٰ نے مقدس و معتبر الہامی کتاب قرآن الحکیم و الفرقان المجید میں کفار و مشرکین یہود و نصاریٰ ٰکے خلاف جنگ و جھاد کا بار بار حکم دیا ھے، اگر جنگ اس قدر بری ہوتی تو اللہ اور اسکے حبیب ارکان دین میں جنگ و جھاد کو اسقدر فوقیت نہیں دیتے آج عربوں کا یہ حال جنگ و جھاد سے راہ فرار کی وجہ سے ہورہا ھے ۔۔۔۔ معزز قارئین !! آپ ﷺ جانتے تھے کہ عرب رہن مرض میں مبتلا ہوکر خود کو ہلاک کر بیٹھیں گے یہی سبب ھے کہ دین کی ذمہداری ھند اور فلسطین کو عطا کیں۔ آج دنیا بھر کی صیہونی طاقتوں نے زور لگادیا کہ فلسطین، ایران، ترکیہ ، افغانستان اور پاکستان کو ختم کردے لیکن ان سب میں ایمانی طاقت اور جذبہ جھاد کے سبب شکست نہیں دے پارہے یہی جذبہ ایمانی ہی ان مسلم ممالک کو فتحیابی سے ہمکنار رکھے ہوئے ہے۔ مسلمان جنگ اسلحہ سر اکتفاء کرکے نہیں لڑتا بلکہ جذبہ ایمانی کیساتھ لڑتا ھے جذبہ ایمانی اور بےخوفی ہی اسے اعتماد اور بہادری کیساتھ لڑنے مرنے کا حوصلہ دیتی ھے یاد رکھیں انسان کو ڈر ہی اندر سے مار دیتا ھے اور جس میں جذبہ ایمانی نہ ہو تو وہ لڑنے سے پہلے ہی خوف میں مرجاتا ھے۔۔۔۔ معزز قارئین !! بیشک جنگیں قوموں کو برباد نہیں، زندہ کرتی ہیں کہا یہ جاتا ھے کہ جنگ بُری چیز ہے، یہ ملک کو کمزور کرتی ہے، یہ صرف ایک بزدلانہ جملہ ہے، ایک ذہنی غلامی کا پرچار، جو ہمیں اور عربوں کو ڈرانے اور کمزور رکھنے کیلئے سنایا جاتا ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ جو قومیں لڑتی رہیں، وہی دنیا پر حکمرانی کرتی رہیں۔ جنہوں نے تلوار پھینک دی، وہ صفحۂ ہستی سے مٹ گئے۔ مغلوں کا انجام آپ کے سامنے ہے یوں تو تاریخی مثالیں بیشمار بھری پڑی ہیں ان میں سکندرِاعظم کی بات کی جائے تو اُس نے دنیا کو فتح کرنے کی ٹھانی، مسلسل جنگیں لڑیں، اور آج تک دنیا اُس کا نام لیتی ہے۔ اسی طرح منگول، چنگیز خان اور ہلاکو خان نے آدھی دنیا روند ڈالی تھی، وہ بھی جنگوں کے ذریعے۔ اگر عثمانی سلطنت کی بات کی جائے تو انھوں نے چھ سو سالہ حکومت میں، صرف جہاد اور مسلسل فتوحات کا نتیجہ پر قائم رہیں۔ خلفائے راشدین نے تلوار کے ذریعے حق کا پرچم بلند کیا، اور اسلام کو دنیا کے کونے کونے تک پہنچایا۔ نپولین بوناپارٹ کے بارے میں مشہور ھے کہ جنگیں اس کی شناخت تھیں، جس نے فرانس کو ایک عالمی طاقت بنایا۔ جرمنی، جاپان، فرانس، کوریا بھی بیسویں صدی کی خوفناک جنگوں کے مرکزی کردار رھے، آج ٹیکنالوجی، معیشت اور عسکریت میں دنیا کے ٹاپ ممالک میں شمار ہوتے ہیں۔ اگر جنگیں تباہی کا دوسرا نام ہوتیں، تو ان ممالک کے نام آج تاریخ کے کوڑے دان میں ہوتے لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔ اس بابت اسلامی پس منظر کو دیکھنا اشد ضروری ھے۔ اگر جنگیں غلط ہوتیں، تو غزوہ بدر، غزوہ احد، غزوہ خندق جیسے معرکے کبھی پیش نہ آتے ، آپ ﷺ نے ان غزوات میں بفس نفیس شرکت کرکے سپہ سالاری کے فرائض سرانجام دیئے۔ اور ایکبار پھر آخیر دور میں غزوہ ھند میں شریک ھوکر ھند کے مسلمانوں کو بڑی فتح سے ہمکنار کریں گے۔ اگر جہاد نقصان دہ ہوتا، تو مسلمان قیصر و کسریٰ کی سلطنتیں نہ توڑتے۔ اگر قربانی بے فائدہ ہوتی، تو حضرت حسین رضی اللہ عنہ کربلا میں خون نہ دیتے، بلکہ صلح کر کے جان بچا لیتے۔ اب دنیا کے بدلتے حالات کی تناظر میں موجودہ حقیقت یہ ھے کہ آج امریکہ، اسرائیل، روس مسلسل حالتِ جنگ میں ہیں، مگر ہر سال پہلے سے زیادہ طاقتور ہورہے ہیں جبکہ ہم، جنہیں امن کے خواب دکھائے گئے، کمزور، منتشر اور غلام بنے بیٹھے ہیں۔ یاد رکھو “جنگ نہ لڑنے والی قومیں یا تو غلام بن جاتی ہیں یا تاریخ سے مٹ جاتی ہیں۔” ایک کہاوت ہے جنگ میں سب سے زیادہ نقصان اُنکا ہوتا ہے جن کا جنگ سے کوئی تعلق نہیں ہوتا لیکن اگر جنگ نہ لڑی جائے تو پھر سب کچھ ہی چھن جاتا ہے عزت، زمین، ایمان، حتیٰ کہ پہچان بھی لہٰذا اگر ہمیں اپنے مقدر بدلنے ہیں، اگر ہمیں اپنے بچوں کا مستقبل محفوظ کرنا ہے، اگر ہمیں دشمنوں کو جواب دینا ہے تو ہمیں لڑنا ہوگا، قربانیاں دینا ہوں گی، اور یاد رکھو جہاد کمزوری کی نہیں، غیرت کی دلیل ہے ، جنگ بزدل کیلئے تباہی ہے، مگر غیرت مند کیلئے بقا ھے۔۔۔۔ معزز قارئین!! فلسطین، ترکیہ، ایران، افغانستان، اور پاکستان کے سربراہ و عسکری چیف خوب اچھی طرح واقف ہیں کہ اگر اللہ کی سرزمین پر بزدلوں، کمزوروں اور بےبسوں کی طرح اگر رھے تو رب کے ہاں بندوں کی کمی نہیں وہ بہتر دوسرے ایمان یافتہ بندے لے آئیگا اور پھر بزدلوں، کمزوروں اور بےبسوں و شرکشوں کی رب العزت کے ہاں کوئی وقعت و توقیر نہیں اللہ ان سب سے سخت احتساب لے گا۔ الحمدللہ پاکستانی افواج میں معروض پاکستان سے ابتک جذبہ ایمانی، جذبہ شہادت کوٹ کوٹ کر بھرا ھوا ھے انکے فلگ شگاف نعرے نعرہ تکبیر ہی دلوں اور سینوں میں خوف بٹھادیتا ھے، امریکہ اسرائیل برطانیہ فرانس جرمنی سمیت تمام بڑی جوہری ممالک جانتے ہیں کہ پاکستان سے بڑی جنگ نہ جیتی جاسکتی ھے اور نہ ہی لڑی جاسکتی ھے۔ شیر اور بہادروں کی طرح موجودہ حکومت اور آرمی چیف کو نہتے شہریوں کو نشانہ بنانے پر ایک بہت بڑا بھارت کے خلاف حرجانہ عائد کرنا چاہئے اور امریکہ کو پابند کرنا چاہئے کہ بھارت کی حمایت کے سبب ہمارے قرضے بھارت کے خلاف حرجانے کی صورت میں ختم کئے جائیں کیونکہ بھارت مسلسل بین الاقوامی خلاف ورزی کا مرتکب ھوا ھے بصورت ھم جنگ کرنے کو تیار ہیں۔۔!!

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں