22

*مسئلہ فلسطین کا پر امن حل ممکن نہیں؟* منگل 15 اپریل 2025 انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

*مسئلہ فلسطین کا پر امن حل ممکن نہیں؟*

منگل 15 اپریل 2025
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

یاد رہے کہ اب مسئلہ فلسطین کے حل کے لئے کوئی صلاح الدین ایوبی نہیں آۓ گا۔

نعرے بازی اور جلوس کچھ نہ کریں گے۔

*الحمدللہ! آج پاکستان کے علماء اکرام نے بھی جہاد فلسطین کا با قاعدہ اعلان کر دیا ہے*

لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ فلسطین سے زیادہ فلسطینی دوسرے ممالک میں شاہانہ زندگی گزار رہے ہیں. غریب اور بے بس لوگ فلسطین میں رہ رہے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ دنیا بھر میں آباد فلسطینی اپنے ملک فلسطین میں واپس جائیں اور اپنے ملک کی آزادی کے لئے جدوجہد کریں تو پھر بات بنے گی۔

یاد رہے کہ فلسطینیوں سے تو بہتر کشمیری ہیں اور وہ اپنے ملک میں رہ کر جد و جہد آزادی کے رہے ہیں۔

میں فلسطینوں کو خوب جانتا ہوں اور انکے نظریات اور کردار کا بھی میں ادراک رکھتا ہوں۔ ذرا فلسطینی خواتین کے لباس پر نظر ڈالیں۔ کیا ان کے گھروں میں اسلام نظر آتا ہے؟۔ فلسطینی جوان یہوی لڑکیوں کے معاملے میں بڑے دل پھینک ہیں اور اکثر کی بیویاں فلسطینی تو ہیں مگر یہودیہ ہیں

*حقیقت میں فلسطینی یہ چاہتے ہیں کہ ان کی جنگ آزادی مسلمان امہ لڑے اور خاص طور پر سعودی عرب ، ایران، عرب ممالک اور پاکستان ان کو آزادی دلوائیں مگر ایسا ممکن نہیں ہے۔*

ہماری عسکری طاقت اور تکنیکی مہارت ہم نے اپنے وطن کی حفاظت کے لئے حاصل کی ہے ہم کسی بھی ملک کے پولیس مین نہیں بنیں گے اور سمجھداری اسی میں ہے کہ ہم اپنی حد میں رہیں۔

کچھ نا سمجھ لوگ پاکستان کے جوہری اسلحہ پر نظر رکھے ہوِۓ ہیں اور یہ عقل سے نا بلد لوگ چاہتے ہیں کہ پاکستان فلسطین کی آزادی کے لئے اپنا جوہری اسلحہ استعمال کرتے ہوۓ اسرائیل سے پنگا لے مگر سوچنے کی بات یہ ہے کہ اس کے بعد کیا ہوگا پھر پاکستان کو دنیا کی سپر پاور ممالک سے کون بچاۓ گا؟

کیا ایسے نا پختہ ذھنوں نے کبھی یہ سوچا کہ ایسی حرکت کا معال کیا ہو گا انجام کیا ہو گا

*ہمیں تباہی اور بربادی کے علاوہ کچھ حاصل نہ ہو گا۔*

ذرا تاریخ پر نظر دوڑائیں جب پاکستان نے اپنی جنگ آزادی لڑی تو ہماری مدد کس نے کی؟

1971 میں امریکی تیسرا بحری بیڑا پاکستان کی مدد کے لۓ اس وقت تک نہ پہنچا جب تک وطن عزیز دو لخت نہ ہو گیا۔

یاد رہے انڈیا نے بنگالیوں کی مدد اس لئے کی تھی کیونکہ وہ پاکستان کے اندرونی خلفشار سے فائدہ اٹھاتے ہوۓ اپنا مشرقی بارڈر پاکستان سے محفوظ بنانا چاہتا تھا
آزادی کشمیر کے لۓ کیا کسی ملک نے ہمارا ساتھ دیا؟ قطعا” نہیں۔ فلسطین نے تو کبھی کشمیریوں کے حق میں بیان تک نہ دیا۔

یاسر عرفات تو ساری زندگی ہمارے مقابلے میں ہندوستان کا دم بھرتا رہا۔ اندرا گاندھی کی موت پر نونو آنسو روتا رہا اور کہتا تھا کہ میری بہن مر گئ۔

*فلسطینیوں کو اپنی جنگ آزادی خود لڑنا پڑے گی اور جہاد کا اعلان اپنی سرحدوں سے خود کرنا پڑے گا*

فلسطین کاز کے لۓ یاسر عرفات دنیا بھر سے چندہ اکٹھا کرتا رہا اور بڑھاپے یہودی لڑکی سے بیاہ رچا لیا۔ جب ان کے لیڈر کا یہ حال تھا تو قوم کا کیا حال ہوگا۔

یاسر عرفات نے اور اس کے بعد فلسطینی حکومت نے کیوں نہ فلسطین کے لئے اسلحہ خریدا اور اپنی آرمی کیوں نہ بنائی جو آج لڑ رہی ہوتی اور اپنے شہریوں کی حفاظت کرتی۔

*یہودیوں نے فلسطین کی جائدادیں کیسے ہتھیائیں*

یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ یہودی خواتین خوبصورت بہت ہوتی ہیں اور مسلمان خواتین کے معاملے میں *مجنوں* ہوتے ہیں۔

یاد رہے کہ بنی اسرائیل اللہ تعالی کی پسندیدہ اور انعام یافتہ قوم ہے
سب سے زیادہ انعامات اللہ تعالی نے بنی اسرائیل کو دیۓ، من و سلوی کی نعمت فقط بنی اسرائیل کو ملی، انبیاء سب سے زیادے بنی اسرائیل میں آۓ۔ حسن بنی اسرائیل کو ملا، دولت بنی اسرائیل کو، عقل و فراست بنی اسرائیل کو

*یاد رہے کہ اسرائیل کے پاس تقریبا” ایک سو ستر 170 نوبل انعام یافتہ لوگ ہیں اور ہمارے پاس فقط ایک اور وہ بھی قادیانی(ڈاکٹر عبدلاسلام)*

*دنیا بھر میں نوبل انعام یافتہ مسلمان فقط 16 ہیں*

2023ء تک سولہ مسلمانوں کو نوبل انعام دیا گیا۔ سولہ میں سے نو کو امن کا نوبل انعام، چار کو سائنس اور تین کو ادب کے لیے نوبل انعام سے نوازہ گیا ہے۔ مصر کے سابق صدر انور سادات نوبل انعام حاصل کرنے والے پہلے مسلمان تھے جنھیں 1978ء میں نوبل انعام دیا گیا۔ 1979ء میں فزکس کا نوبل انعام حاصل کرنے والے عبدالسلام کا تعلق پاکستان سے تھا۔ عزیز سنجر دوسرے ترک نوبل انعام یافتہ ہیں اور انھیں 2015ء میں مالیکیولر بائیولوجی کے شعبے میں کیمسٹری کا نوبل انعام دیا گیا تھا
ہمارے پاس ہیرا پھیری کے ماہر اور چالاکی کے علاوہ اور کیا ہے فقط ایک نیوکلیئر پاور؟؟؟؟

اور نہ سمجھ لوگ یہ چاہتے ہیں کہ ہم ان کی دھکائی ہوئی آگ میں خود کو بھشم کر دیں اور دنیا سے مٹ جائیں۔
کیوں بھئی کیوں اسلام کے ٹھیکیدار کس خوشی میں بنیں۔ ہمیں بھی اپنی سلامتی چاھیئے۔

*ہندوستان اور دوسرے یہود و نصارا تو چاہتے ہی یہی ہیں کہ کسی طرح پاکستان میدان میں آئے*

*اسرائیلیوں کی چست چالاکیاں*
آپ یہ سن کر حیران ہونگے کہ اسرائیل نے اکثر زمینیں فلسطینوں سے قیمتا” خریدیں اور ہزاروں ایکڑ زمین اسرائیلی لونڈیوں نے فلسطینی نوجوانوں کو اپنی محبت کے جال میں پھنسا کر وصول کیں اور نوبت محبت کی شادی تک اور شادی کے عوض ان کی زمینیں اور جائیدادیں، کھیت کھلیان اور کاروبار سب یہودی بیٹیوں کے نام یعنی بیوی کے نام منتقل اور دلھا کچھ عرصے بعد کنگلا اور پھر دو تین سال میں نوبت طلاق تک اور طلاق کے بعد لڑکی کسی دوسرے شکار کی تلاش میں۔۔۔۔

اس طرح دس پندرہ سال کی مدت میں یہودی لڑکیاں امیر سے امیر ہوتی چلی جاتی ہیں اور فلسطینی مرد کنگلے اور رنڈوے۔

یہودی مرد و زن اپنے دین کے ساتھ بڑے مخلص ہوتے ہیں۔
مسئلہ فلسطین ہر دو چار سال کے بعد اجاگر ہو جاتا ہے اور ہزاروں فلسطینی مارے جاتے ہیں اور بے گھر ہو جانے کی وجہ سے دوسرے مسلمان ملکوں کی طرف ہجرت کر جاتے ہیں اور اس طرح غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کی آبادی کم ہوتی جا رہی ہے مذید برآں ہر مسلمان ملک فلسطینیوں کو اپنے ہاں رہائشی سہولت دیتے ہیں اور ان کو روزگار میں بھی اعانت دیتے ہیں تاکہ ان کو مالی مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

*مسئلہ فلسطین کا پر امن حل*

اقوام متحدہ ایک ایسا پر امن اور قابل عمل منصوبہ تیار کرے جو سبھی اسٹیک ہولڈرز کو قابل قبول ہو اور دوسرے ممالک اسرائیل کو تسلیم کریں تاکہ خطے میں پائیدار امن قائم رہے۔
کچھ لو اور کچھ دو کا فارمولا استعمال کیا جاۓ۔

*الدعاء*
یا اللہ تعالی مسلمان ملکوں میں یکجہتی پیدا فرما تاکہ یہ امن و امان اور شانتی کے ساتھ مل جل کر زندگی گزاریں تاکہ فلسطین، کشمیر اور دوسرے ممالک کو مکمل آزادی مل سکے۔

آمین یا رب العالمین
Please visit us www.nazirmalik.com Cell:00923008604333
مسئلہ فلسطین کا پر امن حل ممکن نہیں؟

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں