26

*ٹائٹل: بیدار ھونے تک* *عنوان: فتویٰ ھونے کے باوجود جھاد سے راہِ فرار ۔۔۔۔!!* *کالمکار : جاوید صدیقی*

*ٹائٹل: بیدار ھونے تک*

*عنوان: فتویٰ ھونے کے باوجود جھاد سے راہِ فرار ۔۔۔۔!!*

*کالمکار : جاوید صدیقی*

دین اسلام ایک امن کا مذہب ہونے کے ناطے اپنے اور مظلوموں کی ڈھال اور سہارا بننے کیلئے ظالم، ضدی، سرکش، فتنہ باز، منافق و فاجروں کو روکنے اور انہیں قلع قمع کرنے کیلئے جھاد فرض قرار دیتا ھے۔ آج روئے زمین پر ایک ارب سے زائد مسلمانوں پر صیہونی طاقتوں نے یلغار مچائی ہوئی ھے، غزہ کو ہستی سے مٹادیا اور مزید اسلامی ریاستوں کو تہس و نہس کرنے کیلئے اسرائیل امریکی سپورٹ کیساتھ پیش قدمی کررھا ھے، پاکستان سمیت دنیا بھر کے علماء و مشائخ اور مفتیان کرام نے جھاد فرض قرار دیدیا، لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ھے کہ جن علماء و مشائخ اور مفتیان کرام نے فتوے جاری کئے ہیں کیا انھوں نے اپنے اپنے مراکز اور اپنی سطح پر جھادی دستے تیار کئے کہ نہیں یا صرف بیانات و خطابات تک محدود رھے تاکہ چندے و عطیات و خیرات کے جمع کرنے کا سلسلہ ٹوٹ نہ سکے، کیا دین محمدی ﷺ چندے خیرات زکواة فطرہ کی قید تک محدود ھے فروغ دین جھاد سے مشرط رہتی ھے یہی وجہ ھے کہ آپ ﷺ نے بذات خود کئی جھاد میں سپہ سالاری و سرپرستی کے فرائض انجام دیئے آپ ﷺ کی اس مقدس و معتبر سنت کو قائم رکھنے کیلئے خلفائے راشدین سمیت کئی مسلم سپہ سالار، مسل م ولی صفت حکمران و بادشاہوں نے بھی آپ ﷺ کی اس سنت پر عمل پیرا ہوکر کئی جنگیں کئی محاذ کفار ومشرکین اور صیہونیوں کے خلاف لڑیں جبتک مسلم سپہ سالار، مسل م ولی صفت حکمران و بادشاہوں میں جذبہ جھاد بیدار رھا تب تک وہ دنیا پر حکمرانی کرتے رھے اور عزت و وقار رعب و دبدبہ سے مسلم ریاست کو شاد باد کرتے رہے۔ جب بھی مسلم منافقوں غداروں اور غیر مسلموں کے غلاموں نے اسلام اور مسلمانوں کے درمیان تفرقہ فتنہ و فساد پھیلایا اور مسلمانوں انکی چالوں میں آتے رھے یہی کفار و مشرکین اور صیہونی طاقتیں مسلمانوں پر حاوی رہیں لیکن قلیل تعداد کے باوجود جو مسلم سپہ سالار، مسل م ولی صفت حکمران و بادشاہوں نے دین پر ثابت قدم رھے تو ان سے دنیا کی بڑی طاقتیں بھی خوف کھانے پر مجبور ہوگئیں اس وقت حوثی مجاہدین، حماس مجاھدین سمیت دیگر مجاھدین اور بلخصوص یمن سے یہ صیہونی طاقتیں خائف و ڈری ہوئی ہیں جبکہ ان صیہونی طاقتوں کے پاس دنیا کے مضبوط اور خطرناک ترین ہتھیار ہی ۔۔۔ معزز قارئین!! آج پـوری اُمت مسلمـہ پر جہـاد فـرض ہوچکا ہـے اور جـو اسکـے باوجود حیلے بہانے تلاش کر رہے ہیں انکے بارے میں فرمایا گیا! اَمۡ حَسِبۡتُـمۡ اَنۡ تَدۡخُلُـوا الۡجَنَّـۃَ وَ لَمَّا یَعۡلَـمِ اللّٰہُ الَّذِیۡنَ جٰہَـدُوۡا مِنۡکُـمۡ وَ یَعۡلَمَ الصّٰبِرِیۡنَ﴿سورۃ آل عمران آیۃ ۱۴۲﴾ ترجمہ : کیا تم یـہ سمجھتے ہو کـہ جنت میں یونہی چلے جاؤ گے حالانکـہ ابھی الله نے یـہ ظاہر نہیں کیا کـہ تم میں سے جہاد کرنے والے اور صبر کرنے والے کون ہیں؟ جو لوگ کہتے ہیں کہ پاکستان فلسطین کی جنگ میں براہِ راست شامل نہیں ہوسکتا کیونکہ درمیان میں افغانستان، ایران، عراق و شام آتے ہیں اور یہ ممالک اسکو راستہ نہیں دیں گے! تو ان کو کہہ دیجئے کہ آپ نے ان ممالک سے ہو کر گزرنا ہی کیونکر ہے جبکہ قدرت نے آپکو سمندر جیسی عظیم نعمت سے نوازا ہے لہٰذا سمنـدری راستـہ اختیار کرتـے ہوئـے اس جنگ میں آپکا سب سے بہترین معـاون اور اتحـادی یمـن ہـے جو پـاکستـان سے تقریباً سولہ سو چوالیس ناٹیکل میل کے فاصلے پر ہے، اس میں بھی تین سو پچاس ناٹیکل میل کا سمندری علاقہ پاکستان ریاست کی ملکیت ہے، اس سے اگے بارہ سو تیرانوے ناٹیکل میل کا سمندر انٹرنیشنل ہے جس سے پاکستان یمن کو بآسانی ایٹمی ہتھیار فراہم کرسکتا ہے، اگر یمـن کمـزور ترین ملک ہو کـر بھی سولہ سو چھتیس ناٹیکل میل دور سـے اسرائیل کے دارالخلافہ “تل ابیب” پر حملـہ کرسکتا ہـے تو پـاکستان کم فاصلے سے یمن کو اسلحہ فراہم کیوں نہیں کرسکتا؟ تم نے امریکی اتحاد میں رہ کر طاغوت کیلئے تو بہت لڑ لیا لیکن اب قدرت نے تم کو موقع دیا ہے الله تعالیٰ کی راہ میں جہـاد کرنے کا، اس موقع کو لاپرواہی میں ضائع مت کریں! اَلَّذِیۡنَ اٰمَنُـوۡا یُقَاتِلُـوۡنَ فِـیۡ سَبِیۡـلِ اللّٰـہِ ۚ وَ الَّذِیۡنَ کَفَـرُوۡا یُقَاتِلُـوۡنَ فِـیۡ سَبِیۡلِ الطَّاغُوۡتِ فَقَاتِلُوۡۤا اَوۡلِیَآءَ الشَّیۡطٰنِ اِنَّ کَیۡدَ الشَّیۡطٰنِ کَانَ ضَعِیۡفًا ﴿سورۃ النساء آیۃ ۷۶﴾ ترجمہ: ایمان لانے والے اللہ کی راہ میں لڑتے ہیں اور کُفّـار طاغوت کی راہ میں لڑتے ہیں پس تم شیطان کـے حامیـوں سـے لڑو (مطمئن رہو) شیطان کی عیاریاں یقیناً ناپائیدار ہیں۔ لہٰذا اب کسی کے پاس جواز نہیں کہ پاکستان کے پاس راستہ نہی دراصل یـہ خود لڑنا نہیں چاہ رہے لیکن آج نہیں تو کل آخر لڑنا تو انکو پڑیگا ہی، چاہے خوشی سے اس بات کو قبول کرلیں یا پھر مجبور ہو کر!! وَمَا لَکُـمۡ لَا تُقَاتِلُـوۡنَ فِـیۡ سَبِیۡـلِ اللّٰہِ وَ الۡمُسۡتَضۡعَفِیۡنَ مِـنَ الرِّجَـالِ وَ النِّسَـآءِ وَ الۡوِلۡدَانِ الَّذِیۡنَ یَقُـوۡلُـوۡنَ رَبَّنَاۤ اَخۡـرِجۡنَا مِنۡ ہٰذِہِ الۡقَرۡیَۃِ الظَّالِمِ اَہۡلُہَا ۚ وَ اجۡعَلۡ لَّنَا مِنۡ لَّدُنۡکَ وَلِیًّا ۚۙ وَّ اجۡعَلۡ لَّنَا مِنۡ لَّدُنۡکَ نَصِیۡرًا
﴿ؕسورۃ النساء آیۃ ۷۵﴾ ترجمہ: (آخر) تم لوگوں کو کیا ہوگیا ہے کـہ تم اللہ کی راہ میں اور ان بـے بس کئے گئے مـردوں عـورتوں اور بچـوں کی خاطـر نہیں لڑتے جو پکارتے ہیں:
اے ہمـارے رب!! ہمیـں اس بستی سـے نکال جس کـے باشندے بـڑے ظالم ہیں اور اپنی طرف سے کسی کو ہمارا سـرپـرست بنا دے اور اپنی طرف سے کسی کو ہمارے لئے مددگار بنادے؟ ۔۔۔۔ معزز قارئین!! میں نے بار ہا بار حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ھے کہ خدارا دین محمدی ﷺ اور پاکستان کی سلامتی و امن کیلئے دس ہزار سے بیس ہزار کلو میٹر مار کرنے والے بلیسٹک ایٹمی میزائل کی تیاریاں فوراً شروع کردیں تاکہ ھمارا دفاع دشمن کے مقابلہ کو برداشت کرسکے یاد رھے کہ پاکستان کے ہر بڑے غیر مسلم مخالف اور دشمن ہیں پاکستان اپنی بقاء و سلامتی اپنی عسکری قوت کو بڑھا کر ہی حاصل کرسکتا ھے اب وقت ہے موجود منصبوں پر فائز بااختیاروں کا جن میں وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف، صدر مملکت آصف علی زرداری اور آرمی چیف سید عاصم منیر کہ آپ تینوں اس بابت سر جوڑ بیٹھیں کہ پاکستان کے ایٹمی میزالوں کی رینج میں اضافہ اور ٹیکنالوجی میں مزید جدت استوار کرنی ھے تاکہ ھم تن تنہا دنیا بھر کے شرپسندوں عیار و مکار دشمنوں اور منافق دوستوں کا مقابلہ کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھ لیں یہی ھے تقاضہ سر زمین پاکستان کا اور یہی ھے تقاضہ دین محمدی ﷺ کا۔۔۔معزز قارئین!! میرا دوسرا بڑا مطالبہ مذہبی و دینی مراکز گروہ تنظیموں اور مسالک سے ھے کہ وہ تبلیغی قافلے تشکیل کرنے کے بجائے جھادی قافلے تشکیل دیں خاص کر دعوت اسلامی فیضان مدینہ اور تبلیغی جماعت رائیوینڈ والے اسکے علاوہ جماعت اسلامی، جمعیت علماء پاکستان، جمعیت علماء اسلام، تحریک لبیک پاکستان وغیرہ وغیرہ ان کے ساتھ ساتھ تمام مدارس و دارالعلوم سے بھی جھادی لشکر تشکیل دیکر روانہ کئے جائیں کیونکہ ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ھے اور اس دینی رشتے کا تقاضا اور فرض ھے کہ مظلوم بھائی کی فوری مدد کی جائے، مالی جسمانی اور جھادی طریقہ سے۔۔۔۔!!

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں