33

انتخاب،،، نجیب عاطف پاکستان کی سلامتی اورمقبوضہ کشمیر کی آزادی باہم جڑی ہوئی ہیں۔

انتخاب،،، نجیب عاطف

پاکستان کی سلامتی اورمقبوضہ کشمیر کی آزادی باہم جڑی ہوئی ہیں۔
بھارت نے اہلِ غزہ کی نسل کُشی میں اسرائیل کا مکمل ساتھ دیا جس سے یہود و ہنود کا گٹھ جوڑ کھل کر سامنے آگیا۔ (شجاع الدین شیخ)
لاہور (پ ر): پاکستان کی سلامتی اور مقبوضہ کشمیر کی آزادی باہم جڑی ہوئی ہیں۔ بھارت نے اہلِ غزہ کی نسل کُشی میں اسرائیل کا مکمل ساتھ دیا جس سے یہود و ہنود کا گٹھ جوڑ کھل کر سامنے آگیا۔ ان خیالات کا اظہار تنظیم اسلامی کے امیر شجاع الدین شیخ نے ایک بیان میں کیا۔ اُنہوں نے کہا کہ ہم 5فروری کا دن اہلِ کشمیر کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے طور پر مناتے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے بھارت کے عزائم بڑے خطرناک ہیں اور اُسے اسرائیل کا تعاون بھی حاصل ہے۔ لہٰذ ااب محض یومِ یکجہتی کشمیر منانے کی بجائے عملی قدم اُٹھانے کی ضرورت ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ 5 اگست 2019ء کو جب بھارت نے آئین کی شق370اور 35-A کو ختم کر کے مقبوضہ کشمیر کو بھارت میں ضم کر دیا تھا تو یہ پاکستان کو کھلا چیلنج تھا۔ اس کے جواب میں پاکستان نے اُس وقت تک بھارت سے مذاکرات کرنے سے انکار کر دیا تھا جب تک 370 اور 35-A کو بحال نہیں کر دیا جاتا۔ حقیقت یہ ہے کہ جب تک بھارت 370 اور 35-A کو بحال نہیں کر دیتا اُس وقت تک مذاکرات کی کوئی گنجائش نہیں ہونی چاہیے۔ اُنہوں نے کہا کہ بھارت اور اسرائیل میں گہری مشابہت پائی جاتی ہے۔ بھارتی اخبارات کی اپنی خبروں کے مطابق 7 اکتوبر 2023ء کے بعد غزہ پر اسرائیلی بمباری میں نہ صرف بھارتی فوجیوں نے باقاعدہ حصّہ لیا بلکہ بھارتی اسلحہ، بارود اور ڈرونز بھی استعمال کیے گئے۔ یہود و ہنود کے مشترکہ دشمن پاکستان کے بارے میں اسرائیل کے پہلے وزیراعظم بن گوریان نے 1967ء کی جنگ کے بعد کہا تھا کہ پاکستان ہی اسرائیل کا اصل حریف ہے۔ اسی طرح کی مشابہت اسرائیل اور بھارت کے توسیع پسندانہ عزائم میں بھی پائی جاتی ہے۔ اگر نیتن یاہو نے اقوامِ متحدہ میں دورانِ تقریر گریٹر اسرائیل کا نقشہ پیش کیا جو یہودیوں کا دیرینہ خواب ہے تو ہندوؤں کے ہاں بھی گریٹر انڈیا (اکھنڈ بھارت) کا تصور موجود ہے اور اپنے ان توسیع پسندانہ عزائم کو بھارتی پارلیمنٹ کی نئی عمارت میں دیوار پر لگے نقشے کے ذریعے واضح کر دیا گیا ہے جس میں پاکستان، بنگلہ دیش، سری لنکا اور نیپال کو بھارت کے اندر ضم کر کے دکھایا گیا ہے۔ مودی حکومت مسلمانوں کی آبادی کے تناسب کو کم کرنے کے لیے اسرائیلی ماڈل کے مطابق ہندوؤں کو مقبوضہ کشمیر میں بسا رہی ہے۔ پھر یہ کہ پاکستان کا ایٹمی پروگرام بھارت اور اسرائیل دونوں کو بُری طرح کھٹکتا ہے اور وہ پاکستان کے ایٹمی دانت توڑنا چاہتے ہیں۔ اس صورتحال میں ہماری سلامتی اور بقاء کے لیے ناگزیر ہو چکا ہے کہ پہلے خود اپنا گھر درست کریں اوراسلام کے عدل و قسط پر مبنی نظام کا نفاذ کیا جائے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم نظریۂ پاکستان کو عملی تعبیر دیں تاکہ بھارت، اسرائیل اور دیگر طاغوتی قوتوں کو منہ توڑ جواب دیا جا سکے۔ تب ہی مسجدِ اقصیٰ کا تحفظ بھی ممکن ہوگا اور ’’کشمیر بنے گا پاکستان‘‘ کا نعرہ بھی حقیقت کا روپ دھارے گا۔ ان شاء اللہ!

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں