*ڈونکی لگا کر یورپ جانے والے تازہ واقعہ کی تفصیل یوں ہے
مراکش کشتی سانحہ: ’ہتھوڑوں سے مار مار کر سمندر میں پھینکا گیا‘
‘افریقہ کے ایجنٹوں نے 65 لوگوں کو کشتی پر بٹھایا اور سمندر کے بیچ لے جا کر ایک ایک کرکے مارنا شروع کر دیا۔ اسلحے سے لیس افراد نے پہلے سب کے ہاتھ پاؤں باندھے، پھر صحت مند جسامت کا جو بھی شخص دکھائی دیتا، وہ اسے مارنا شروع کر دیتے۔ سر میں ہتھوڑے مارتے، آنکھیں نکالتے اور مر جانے پر سمندر میں پھینک دیتے۔ بیچ سمندر موت کا یہ کھیل 13 دن تک جاری رہا اور اس عرصے میں 50 لوگ قتل کر دیے گئے۔ جو لوگ کہہ رہے ہیں کہ کشتی ڈوبی ہے، وہ غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں۔’
یہ دو بھانجوں کے ماموں اور ایک یتیم بھانجے کو باپ بن کر پالنے والے گجرات کے گاؤں ڈھولہ سے تعلق رکھنے والے چوہدری احسن گورسی کے الفاظ ہیں۔