عمرکوٹ ڈاکٹر ایم لال واگھانی بیوروچیف عمرکوٹ
سماجی تنظیم سکار ویلفیر آرگنازیشن عمرکوٹ اور چانن ڈولپمینٹ ایسوسیشن پاکستان کے تعاون سے ینگ امنگ پاکستان منصوبے کے تحت 16 دنوں کے دوران دنیا بھر کے لوگ خواتیں اور لڑکیوں کے خلاف تشدد کے خاتمے کے لئے متحد ہوتے ہیں اس سلسلے میں ہر سال دنیا بھر میں 25 نومبر خواتیں پر تشدد کے خاتمے کے عالمی دن سے لیکر 10 ڈسمبر انسانی حقوق کے عالمی دن تک صنفی بنیادوں پر تشدد کے خاتمے کے لئے 16 روزہ سرگرمیاں معنقد کی جاتی ہیں،
سوکت علی سومرو ایڈمنسٹیٹر تھر نرسنگ انسٹیٹیوٹ نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا ان 16 دنوں کے دوران دنیا بھر کے لوگ خواتیں کے خلاف تشدد کے خاتمی کے لئے یکجا ہوتے ہیں۔ یی 16 دن 25 نومبر 1960 کو خواتیں کے حقوق اور آمریت کے خلاف جدوجھد میں سزائے موت پانے والی ڈومنکن ریپبلک کی بہنوں کی یاد میں منایا جاتا ہے۔ اقوام متحدہ نے 1999 میں 25 نومبر کے دن کو باضابطہ طور پر خواتیں کے خلاف تشدد کے خاتمے کے طور پر تسلیم کیا گیا۔ اس سال عورتوں اور لڑکیوں پے تشدد کے خلاف عالمی دن کا عنواں ہے بیجنگ + کی طرف عورتوں لڑکیوں پر تشدد کے خاتمے کے لئے یکجا ہونا
۔سیمنار سے خطاب کرتے ہوئے سماجی رہنما اور سکار ویلفیئر آرگنائیزیشن کے ایگزیکیوٹو ڈاریکٹر ایڈووکیٹ محمد بخش کمھار نے کہا ہے کہینگ امنگ پاکستان منصوبے کا مقصد ہے چھوٹی عمر کی شادی کی روکتھام عورتوں اور بچیوں کی تولیدی صحت کو بہتر بنانا، صنفی امتیازی سلوک کا خاتما، نوجوانوں کو بہتر ماحول اور بہتر سہولیات فراہم فراہم کرنا اور زندگی گزارنی کی مہارتوں کی تعلیم LSBE کو فروغ دینا اور نوجوانی کی ہر شعبے میں بامقصد اور بھرپور شمولیت ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں ہر تیں میں سی ایک عورت کو اپنی زندگی میں صنفی یا جسمانی تشدد سامنا کرنا پڑتا ہیں ان میں سے 40 فیصد سے بھی کم اپنے لئے کسی قسم کی معاونت طلب کرتی ہیں اور ان میں سے فقط 10 فیصد پولیس سے مدد حاصل کر پاتی ہیں دنیا بھر ٘میں 50 فیصد قتل ہونی والی عورتیں اپنے رستیداروں یا قریبی ساتھیوں کے ظلم کا شکار بنتی ہیں پاکستان میں چوٹھی عمر کی شادیوں کا رحجاں ایک اہم مسئلہ ہے ہر سال 4.6 ملین لڑکیوں کی شادی 15 سال عر سے پہلے ہو جاتی ہے اور 18.9 ملین لڑکیوں کی شادی 18 سال تک پہچنے سے پہلے ہوتی ہے۔ پاکستان میں ہر 6 میں ایک لڑکی کی شادی کم عمری میں ہوتی ہے جس کی وجہ سے پاکستان میں 55 فیصد عورتیں خون کی کمی کا شکار ہیں اور پاکستان چھوٹی عمر کی شادیوں کے حوالے سے عالمی درجہ بندہ میں 6 نمبر پے ہے ۔
ایڈوکیٹ راگیشوری سب انسپیکٹر اینٹیکرپشن نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کے گلوبل جینڈر گیپ کی رپورٹ 2024 مطابق پاکستان 146 ممامک میں سے 145 نمبر پے ہے UNFPA کے اعداد وشمار کے مطابق پاکستان میں عورتون کے تحفظ کے قوانیں پر عمل خواتیں پر تشدد کے خلاف سزا کی شرح 2 فیصد ہے۔ کم عمر کی شادی، جبری شادی، وٹہ سٹہ لڑکیوں کی قیمت لگانا، کاروکاری، جنسی اور صنفی بنیادوں پر تشدد خواتیں کی حقوق کی سب سے بڑی خلاف ورزی ہے۔ صنفی بنیادوں پر تشدد دنیا بھر میں اید سنجیدہ مسئلہ ہے، صنفی بنیادوں پر تشدد کی معنیٰ ہے کسی کی صنف کی بنیاد پر ان کے مرد یا عورت ہونے پے زبردستی یا حق تلفی کی جائے یہ زیادہ طر عورتوں پے مارپیٹ کرنا ہے۔
تعلقہ ایجوکیشن آفیسر غلام مرتضیٰ نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جنسی اور صنفی بنیادوں پر تشدد خواتیں کے حقوق کی سب سے بڑی خلاف ورزی ہےاقوام متحددہ کے ادارے اس مقصد کی لئے پر عزم ہیں اور خواتیں پر ہونے والے تشدد کو روکنے کے لئے حکومتون، قومی عناصر، خواتیں کے حقوق کی تنظیموں اور سول سوسائٹی کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں عالمی ادارے اس بات پے اتفاق رکھتے ہیں کہ ایک مستعکم، مستقل اور پائیدار ترقی کے مقاصد یا SDGsکے حصول کے لئے عورتوں اور لڑکیوں پے ہونے والے تشدد کا خاتمہ نا گزیر ہے ۔مشتاق علی PRO ڈی سی آفیس عمرکوٹ نے کہا کے پاکستان نے بہت سے عورتوں کے تحفظ کے حوالے سے قوانیں، کنوینشن، مھاعدون پے دستخط کیے ہوئی ہیں جس میںUNCRC، CEDAW، UDHR،SDGs جو مکمل طور پے عورتوں کے حقوق کو فروغ دیتے ہیں پر ان پے مکمل عمل ہونے میں بہت دشواریاں ہیں جب تک قومی، صوبائی سطح اور بین القوامی قوانیں پے عمل نہیں ہو گا عورتون پے صنفی بنیادوں پے تشدد کا خاتمہ ممکن نہیں ہے۔ سوشل ویلفئر ڈپارٹمینٹ عمرکوٹ سے لیکو مل اور سماجی ادارے سے زارا بلوچ اور سروپچند مالھی نے اپنے خیالات کا اظاہر کیا