*ٹائٹل: بیدار ھونے تک*
*عنوان: پاکستان کیخلاف سوچی سمجھی سازش ۔۔۔!!*
*کالمکار: جاوید صدیقی*
اسلامی جمہوریہ پاکستان جوکہ روئے زمین پر دوسری اسلامی ریاست ھے، دشمنانان پاکستان اور اسلام کو کہاں برداشت اور گوارا کہ ملک پاکستان پھلے پھولے امن و امان خوشحالی و ترقی کی جانب گامزن رھے یہی سبب ھے کہ قائداعظم کے ہی دور سے دشمنانان پاکستان اپنی غلیظ خبیث اور گھٹیا سازشوں میں متحرک ہوگئے۔ قائداعظم محمد علی جناح ؒ نے معروض پاکستان سے قبل ہی اپنے ایک انٹرویو میں کہہ دیا تھا کہ وہ ریاست پاکستان میں قوانین قرآن کو ہی نافذ کریں گے لیکن انکے اس عزم ویژن کو روکنے اور تباہ کرنے کیلئے پاکستان مخالف قوتوں نے ہر طرح ہر انداز سے سازشوں کے انبار کھڑے کردیئے جس میں فتنہ و فساد عصبیت و نفرت مسلکیت جیسے منحوس عوامل کو خوب ابھارا اس کیلئے منافقوں غداروں اور مفاد پرستوں کو یکجا کرکے اپنے مقاصد کے حصول کیلئے خوب استعمال کیا۔ میرے معزز قارئین بخوبی جانتے ہیں کہ ان میں کون کون شریک جرم ہوئے۔ وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان مخالف قوتوں میں نہ صرف اضافہ ہوا بلکہ انکی قوت و اختیارات بھی بڑھ گئے۔ آج اس منفی عناصر کے زہر پوری طرح مملکت پاکستان میں پھیل چکے ہیں جس پر اگر گفتگو کی جائے تو کئی گھنٹے اور کئی کتب لکھی جاسکتی ہیں۔ پاکستان دو لخت ہوگیا لیکن دشمنانان پاکستان کو پھر بھی صبر نہ آیا وہ اپنے سازسوں سے باز نہ آئے اب صورتحال آئی پی پیز جیسے کئی ایسے منفی زہریلے عوامل ہیں جن سے ایک جانب عوام کا جینا محال تو دوسری جانب ملک کا چلنا نا ممکن بن چکا ھے اوپر سے قرض در قرض اور ٹیکس در ٹیکس نے ملک کو کھوکھلا کر ڈالا دوسرا قوم کو مفلوج اور غلام بنا ڈالا ھے جو کہ براہ راست عسکری، عدالتی، نوکر شاہی طبقہ کی براہ راست ذمہداری عائد ہوتی ھے یہاں واضع کرتا چلوں کہ ان حالات کے اصل ذمہداران سیاستدان اور پارلیمینٹیرین ہی ہیں جنھوں نے اپنے جرائم کو چھپانے اور سہارا دینے کیلئے ترامیم در ترامیم کا عمل کرتے چلے آرھے ہیں اس وقت پاکستانی آئین و دستور مکمل قرآن اسلام اور پاکستان کے برخلاف ہے یہی سبب ہے کہ آج مجرم آزاد اور بے قصور سزاوار ہوتا دکھائی دیتا ھے۔۔۔۔۔ معزز قارئین!! عوام کو ایک خونی جتھے میں تبدیل کیا جارہا ہے کیا اپ کا ملٹی پل ویزا لگا ہوا ہے اگر نہیں تو جاگتے رہنا پھر نہ کہنا دیر ہوگئی یہ جو ملک میں انارکی پھیل رہی ہے۔ آج یہاں لڑائی، کل وہاں لڑائی، فلاں پارٹی کا جلسہ، فلاں پارٹی نے فلانے لوگوں کو مارا اداروں کے خلاف نعرہ بازی، عدلیہ پہ وار یہ سب انہی چالوں کا حصہ ہے جو لیبیا، عراق، شام، تیونس میں ہوا۔ اسی طرح عوام کو ایک خونی جتھے میں تبدیل کیا گیا اور جب عوام کا غم و غصہ ایک تہائی کو پہنچا تو اس کو تصادم میں بدل دیا گیا، یہ سب کرنا سی آئی اے، موساد، را، بلیک واٹر، ان کیلئے مشکل نہیں ہے اور افسوسناک بات ہے کہ
یہی ماڈل اب پاکستان پہ لاگو کیا جارہا ہے۔
پاکستان کی ذرخیز زمین جو ہر قسم کی اجناس اور پھلوں سے مالا مال ہے جس میں کراچی پورٹ، گوادر پورٹ، ریکوڈیک کے سونے کے ذخائر، بلوچستان میں سمندر میں تیل، یورینیم کے ذخائر، نکل کے ذخائر، لیتھیم کے ذخائر، اور پاکستان کی جوان ابادی کی شرح پاکستان پہ قبضہ کرنے کیلئے یہی بہت ہیں عالمی طاقتوں کیلئے اس لئے برائے مہربانی محب وطن پاکستانی بنیں۔ یاد رکھیں کہ جب بھی ملک میں آفت آئیگی یا حملہ ہوگا تو سیاستدان ملک چھوڑ کے باہر بھاگ جائیں گے، ملک میں جو دو سو تیس خاندان ہیں جن کے بچوں کے پاس پانچ سال کے ملٹی پل ویزہ لگے ہوئے ہیں وہ بھی ملک سے نکل جائیں گے، اب پیچھے بچیں گے میں
آپ اور ہماری طرح کے اپر مڈل کلاس، مڈل کلاس، لوئر مڈل کلاس۔ وہ لوگ جو غربت کی لکیر کے اوپر یا نیچے رہ رہے، ہمیں فسادات کا سامنا کرنا پڑیگا۔ خون ریزی ہوگی
ڈاکے پڑیں گے، عزتیں لٹیں گی، خوراک کی کمی ہوگی، اب ہم نے کرنا کیا ہے؟؟ سب سے پہلے تو کسی بھی قسم کی انتشار کی پوسٹ نہ پھیلائیں. یاد رکھیں میڈیا اس ففتھ جنریشن وار کا سب سی اہم ہتھیار ہے اس لئے کسی بھی خبر پہ اندھا دھند یقین نہ کریں نہ ہی آگے شئیر کریں، کسی بھی جگہ انتشار کی کیفیت پیدا ہوتی دیکھیں تو کوشش کریں لوگوں کو سمجھائیں کہ
سیاسی پارٹی کی خاطر محلہ دار، تجارتی شراکت، ہمسائیہ داری کے حقوق کو نظر انداز نہ کریں۔ یہ بھی حقیقت ھے کہ ہمارے میڈیا کا کردار ریاستی حقوق کے حوالہ سے انتہائی افسوسناک رہا ھے، چند ایک اینکرز کے علاوہ دیگر تمام اینکرز کہیں سیاسی تو کہیں میڈیا مالکان کی خوشامد کی خاطر تمام اخلاقی، دینی اور انسانیت حدود تک پامال کر بیٹھتے ہیں۔ یہ بھی سو فیصد حقیقت ھے کہ ملک پاکستان میں نہ آئینی عوامل، نہ قانون کی پاسداری، نہ جمہوری اقدار، نہ دینی قوانین کی جھلک ملتی ھے گویا پاکستان بنانا پیلس بن چکا ھے۔ کہنے کو تو ہم آزاد ہیں لیکن آزاد نہیں اس صورتحال کے پیش نظر ہر پاکستانی کو خود کو فتنہ و فساد اور سازشوں سے محتاط رہنا ناگزیر بن چکا ھے۔ پاکستان کسی سیاسی رہبر سے قطعی نہیں درست سمت بڑھ سکتا ھے وطن عزیز پاکستان کیلئے لازم ھے کہ یہاں کی عدالتوں کو مکمل آزاد رکھا جائے، ہر ادارے سے سیاسی مداخلت پر مکمل بندش کی جائے۔ عسکری و سول سرونٹس عدالت عظمیٰ کو جواب دہ ہوں اور فوجی عدالتوں کے نظریہ کا خاتمہ ہو تاکہ کسی بھی رعایت حاصل نہ کرسکے اور عدل و انصاف کے درمیان رکاوٹ بن نہ سکے۔ پاکستان کا نظام اس وقت ریاست اور عوام کیلئے ناسور بن چکا ھے، ادارے، محکمے، وزارتیں، کرپشن، بدعنوانی، لوٹ مار کا شکار ہوچکی ہیں۔ بناء رشوت اور سیاسی دباؤ کوئی جائز کام ہونا ناممکن بن چکا ھے۔ اس ملک کو کرپشن اور بدعنوانی نے تباہ و برباد کردیا ھے۔