*ہم رشوت کیوں دیتے ہیں ہیں*
پیر 25 نومبر 2024
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
*مجھے راشیوں سے بچائیں*
میرا جی نہیں چاہتا کہ میں رشوت دوں مگر کیا کروں مجھےمختلف حیلے بہانوں سے مجبور کیا جاتا ہے کہ میں رشوت دوں وگرنہ میرا جائز کام بھی دوبھر کر دیا جاتا ہے۔
دفاتر کے خامخواہ چکر لگواۓ جاتے ہیں
جس سے وقت بھی ضائع ہوتا ہے اور مال بھی اور پھرمیں ابلیس کے نرخے میں آ جاتا ہوں اور میں ہتھیار ڈال دیتا ہوں کہ ذلیل ہونے سے بہتر ہے کہ ان حرام خوروں کو حرام دوں۔
ایک تحصیلدار صاحب سےمیں نے پوچھا کہ میں ایک حساس ادارے سے ریٹائرد آفیسر ہوں اور ہیومن رائٹس ایکٹیوسٹ بھی ہوں مذھبی سکالر بھی ہوں۔ لوگ احترام بھی کرتے ہیں مگر میرا کام تاخیر سے ہوتا مگر ان پڑھ جاہل لوگ اپنا کام مجھ سے پہلے کروا لیتے ہیں
تحصیلدار صاحب آخر ایسا میرے ساتھ کیوں ہوتا ہے؟
صاحب گویا ہوۓ!!!!
ملک صاحب وہ لوگ سیانے ہیں چار پیسے خرچتے ہیں اور اپنا وقت بچاتے ہیں۔
*لا حول ولا قوة إلا بالله العلي العظيم*
*لوگ ڈھٹائی سے رشوت بھی لیتے ہیں اور اگلی صف میں نماز بھی پڑھتے ہیں*
اس پر فتن دور میں حرام وحلال کی تمیز ختم ہو کر رہ گئ ہے حرام کو حرام نہیں سمجھا جا رہا۔ رشوت دینے اور لینے کو لوگ اپنی کاراگری اور فنکاری سمجھنے لگے ہیں۔
*خبرنہیں کیا نام ہے اسکا*
*خود فریبی یا خدا فریبی*
لوگ بھول رہے ہیں کہ فرمان نبوی ہے کہ رشوت لینے والا اور دینے والا دونوں جہنم میں جائیں گے۔
*لوگو! اپنے آپ کو جہنم کا ایندھن نہ بناؤ*
کچھ لوگ اپنا کام نکلوانے کے لئے شارت کٹ کی تلاش میں رہتے ہیں۔
یاد رکھو کہ ایسے لوگ اپنا رزق دنیا میں تو حرام کر ہی لیتے ہیں مگر اپنی عاقبت بھی تباہ و برباد کر لیتے ہیں۔
اور جب مرتے ہیں تو سب کچھ یہیں چھوڑ جاتے ہیں کیونکہ کفن کی جیب نہیں ہوتی۔
غور طلب بات یہ ہے کہ کسب حرام تو یہ کماتے ہیں اور مزے سے دوسرے کھاتے ہیں لیکن آخرت میں فقط یہ بذات خود خسارہ اٹھانے والوں میں ہونگے۔
درحقیقت ان لوگوں کا آخرت پر یقین ہی نہیں اور انھوں نے یوم حساب کو بہت آسان لے رکھا ہے
جب کہ ہر چھوٹے بڑے عمل کا حساب ٹھیک ٹھیک یوم حساب کو ہی ہوگا اور جو کہ اٹل حقیقت ہے۔
مجھے دکھ ان لوگوں کی عقل دانش پر ہوتا ہے جو نماز بھی اگلی صف میں پڑھتے ہیں شکل سے بھی مومن لگتے ہیں مگر اپنے اور اپنی آس اولاد کو لقمہ حرام سے پال رہے ہیں کبھی انھوں نے اس پر سوچا بھی نہیں کی لقمہ حرام پر پلنے والی اولاد کے کل کیا اعمال ہونگے۔
جو بوؤ گے سو کاٹو گے
دکھ اور افسوس تو محکمہ تعلیم کے اعلی اہل کاروں پر ہے جو بچوں کو سچ بولنے حلال کھانے کا درس تو دیتے ہیں مگر خود بھاری رشوت کے بغیر اساتذہ کے بل بھی پاس نہیں کرتے۔
الغرض ہر محکمہ کا ایک ہی حال ہے اور کلرک مافیہ نے اندھی لگائی ہوئی ہے۔۔
کوئی ہے جو ان کے ہاتھ روکے؟
*رشوت کی روک تھام*
حکومت ہر محمکیں اور کچہریوں میں ایک اینٹی کرپشن سل قائم کرے تاکہ آسانی سے راشی افسر کی شکایت ریکارڈ کرائی جا سکے۔ دیگر یہ کہ ہر شہر میں شرفاء کے اکٹیوسٹ گروپ تشکیل دیۓ جائیں تاکہ راشی افسران اور ان کے سہولت کاروں کی نشاندہی کی جا سکے۔
ہر شاخ پہ الو بیٹھا ہے انجام گلستاں کیا ہو گا
قران مجید میں اکل حرام کی ایک خاص صورت بیان کی گئی ہے. فرمایا:
وَ تُدۡلُوۡا بِہَاۤ اِلَی الۡحُکَّامِ لِتَاۡکُلُوۡا فَرِیۡقًا مِّنۡ اَمۡوَالِ النَّاسِ بِالۡاِثۡمِ ’’تم اپنے مال کو ذریعہ نہ بناؤ حکام تک پہنچنے کا تاکہ تم لوگوں کے مال کا کچھ حصہ ہڑپ کر سکو گناہ کے ساتھ‘‘’’دَلو‘‘ کہتے ہیں ڈول کو اور ڈول کنوئیں میں اتارا جاتا ہے پانی کھینچنے کے لیے. اسی طرح کوئی شخص اپنا مال کسی سرکاری افسر کو اس لیے پیش کرتا ہے تاکہ اس کے ذریعہ سے کسی اور کا مال ہڑپ کر سکے. اسے عام اصطلاح میں ’’رشوت‘‘ کہا جاتا ہے . تو جس طرح پانی تک پہنچنے کے لیے ڈول کو ذریعہ بنایا جاتا ہے اسی طریقے سے لوگوں کی حق تلفی کرنے یا ان کا مال غلط طریقے پر ہڑپ کرنے کے لیے تم نے اپنے مال کو ڈول بنایا حکام تک پہنچنے کا‘ تاکہ اس کے ذریعے سے ان کے ہاتھ میں موجود اختیارات کو تم اپنے حق میں استعمال کر سکو. اسی کا نام رشوت ہے اور ایک حدیث میں صاف طور پرآیا ہے : لَعَنَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ الرَّاشِیَ وَالْمُرْتَشِیَ فِی الْحُکْم ِ یعنی رسول اللہﷺ نے مقدمات میں رشوت دینے والے اور رشوت لینے والے پر لعنت فرمائی ہے. رشوت کے ضمن میں ایک حدیث تو بہت مشہور ہے:
اَلرَّاشِیْ وَالْمُرْتَشِیْ فِی النَّارِ
’’رشوت دینے والا اور رشوت کھانے والا دونوں جہنمی ہیں.‘‘
اگر آپ گہرائی میں تجزیہ (analysis) کریں تو معلوم ہو گا کہ رشوت کی اصل بنیاد رشوت دینا ہے. وہ اس طرح کہ لوگ غلط کام کرانے کے لیے حکام اور سرکاری افسران کو رشوت کی عادت ڈالتے ہیں اوراپنا کام نکلوانے کے لیے اُن کی مٹھیاں گرم کرتے ہیں
اس طرح رفتہ رفتہ رشوت کے عادی ہو جاتے ہیں تو پھر اس کے بغیر وہ کوئی کام کرتے ہی نہیں ہیں اور ایک آسان سے کام کو اتنا پیچیدہ بنا دیتے ہیں کہ نہ چاہتے ہوئے بھی رشوت دینی پڑتی ہے.
*رشوت ستانی کی وجوھات*
عام طور پر لوگ اپنے غلط کام کرانے یا اپنے کام میں آسانی پیدا کرنے اور شریر لوگوں کے شر سے بچنے یا کسی کا حق تلف کرنے کے لیے اپنے مال کو حکام تک پہنچانے کا ذریعہ بنا رہے ہوتے ہیں تاکہ اُن کے اختیارات کے ناجائز استعمال سے کچھ ناجائز آمدنی یا کچھ غیر قانونی مفادات حاصل کر سکیں‘یا سرکاری محصولات (ٹیکس‘ انکم ٹیکس وغیرہ) میں کمی کرا سکیں.
آپ نے دیکھا ہو گا اور آپ میں سے بہت سوں کو تو تجربہ بھی ہوا ہو گا کہ جب نئے نوجوان افسر کسی جگہ چارج لیتے ہیں تو اس وقت ان میں کچھ اصول و قواعد کی پابندی نظر آتی ہے اور ان کی نظر میں دیانت داری اور قوم کے ساتھ خلوص و اخلاص بھی کوئی شے ہوتی ہے ‘لیکن اس نظام میں پہلے سے موجود خرانٹ قسم کے افسران اور کرپٹ اہلکار ان نوجوان افسروں کو پٹی پڑھاتے ہیں کہ تم تو ایک غلط فہمی میں مبتلا ہو گئے ہو اوراس طرح تو ترقی کے راستے تم پر بند ہو جائیں گے‘ تم آگے بڑھ نہیں سکو گے . جب تک تم اپنے سے اوپر والے حکام کو راضی نہیں رکھو گے تمہاری ترقی کیسے ہو گی؟ دوسرے یہ کہ وہاں موجود حرام خور لوگ انہیں رشوت کے ایسے ایسے طریقے روشناس کراتے ہیں کہ جس سے ان کو رشوت کا چسکا پڑجاتا ہے اور پھر آہستہ آہستہ وہ اتنے عادی ہو جاتے ہیں کہ چاہتے ہوئے بھی نہیں چھوڑ سکتے ؏ ’’چھٹتی نہیں ہے منہ سے یہ کافر لگی ہوئی!‘‘
رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذۡنَاۤ اِنۡ نَّسِیۡنَاۤ اَوۡ اَخۡطَاۡنَا
آیت کے آخر میں فرمایا گیا: وَ اَنۡتُمۡ تَعۡلَمُوۡنَ﴿۱۸۸ اور تم (یہ سب) جانتے بوجھتے کر رہے ہو‘‘.
یعنی اگر جان بوجھ کر یہ سب کرو گے تو اللہ کے غضب اور اس کے عذاب کے مستحق ہو جاؤ گے. البتہ اگر کبھی غلط فہمی اور لاعلمی کی بنا پر ایسا ہو جائے تو وہ قابل گرفت نہیں ہے ‘مثلاً کوئی شخص غلط فہمی میں نادانستہ طور پر کوئی لقمہ ٔحرام کھا لے یا کوئی اسے دھوکہ سے سور کا گوشت بکری کا گوشت کہہ کر کھلا دے تو ان صورتوں میں وہ مجرم نہیں ہو گا. اس لیے کہ غلط فہمی اور لاعلمی میں اگر کوئی حرکت ہو جائے تو وہ اللہ تعالیٰ کے ہاں قابل مؤاخذہ نہیں اس حوالے سے سورۃ البقرۃ کی آخری آیت بہت اہمیت کی حامل ہے جس میں یہ دعا موجود ہے : رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذۡنَاۤ اِنۡ نَّسِیۡنَاۤ اَوۡ اَخۡطَاۡنَا ۚ ’’اے ہمارے رب ! ہم سے مواخذہ نہ فرما اگر ہم بھول جائیں یا ہم سے خطا ہو جائے ‘‘ لیکن جانتے بوجھتے اگر حرام خوری کا کوئی بھی کام کرو گے تو یہ جان لو کہ تم سے تقویٰ کی نفی ہوجائے گی اور تم عذابِ الٰہی کے مستحق ہو گے.
*الدعاء*
یا اللہ پاکستان کی ارض پاک کو رشوت کے ناسور سے پاک کر دے۔ راشیوں اور مرشیوں کو ہدایت دے اور انھیں عقل و شعور عطا فرما اور اگر باز نہ آئیں تو انھیں نشان عبرت بنا دے تاکہ وطن عزیز اس لعنت سے پاک ہو جاۓ۔
یا اللہ تعالی حکمرانوں کو ایماندار بنا دے اور وطن عزیر میں راشیوں کے لۓ سخت سے سخت قوانین نافظ کرا دے۔
آمین یا رب العالمین
Please visit us at www.nazirmalik.com
Cell:0092300 860 4333
ہم رشوت کیوں دیتے ہیں