*ٹائٹل: بیدار ھونے تک*
*عنوان: آئین پاکستان کی ترامیم، آخر کیوں۔۔۔؟؟*
*کالمکار: جاوید صدیقی*
حالیہ دنوں میں پارلیمنٹ اور پارلیمنٹیرین سے ایک ہی بات سننے کو ملتی رھی جو تاحال جاری ھے کہ پاکستانی عوام کی خاطر آئینی ترامیم ناگزیر ہوچکی ھیں۔ آج میں اپنے کالم میں معزز قارئین کو آئین پاکستان میں ھونے والی ترامیم کی تفصیلات اور نقاط پیش کرنا چاہتا ھوں تاکہ عوام جان سکے کہ ان ترامیم میں آخر کیا شق رکھی گئیں تھیں اور ہیں ملاحظہ کیجئے۔
*آئین پاکستان سنہ انیس سو تہتر عیسوی کی ترامیم کی تفصیلات کچھ اس طرح سے ہیں۔
☜ پہلی ترمیم سنہ انیس سو چوہتر عیسوی
آئین پاکستان سنہ انیس سو تہتر عیسوی کی پہلی ترمیم میں پاکستان کے حدود اربعہ کا دوبارہ تعین کیا گیا۔
☜ دوسری ترمیم سنہ انیس سو چوہتر عیسوی
قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا گیا۔
☜ تیسری ترمیم سنہ انیس سو پچھہتر عیسوی
اس ترمیم میں احتیاطی حراست کی مدت کو بڑھایا گیا، احتیاطی حراست کا مطلب ہے کسی ایسے شخص کو نامعلوم مقام پر رکھنا جو ریاست پاکستان کے خلاف سرگرمیوں میں ملوث ہو۔
☜ چوتھی ترمیم سنہ انیس سو پچھہتر عیسوی
اقلیتوں کو پارلیمنٹ میں اضافی سیٹیں دی گئیں۔
☜ پانچویں ترمیم سنہ انیس سو چھہتر عیسوی
ہائی کورٹ کا اختیار سماعت وسیع کیا گیا
☜ چھٹی ترمیم سنہ انیس سو چھہتر عیسوی
ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے ججز کی ریٹائرڈمنٹ کی مدت بالترتیب باسٹھ اور پینسٹھ سال کی گئی۔
☜ ساتویں ترمیم سنہ انیس سو ستاتر عیسوی
وزیراعظم کو یہ پاور دی گئی کہ وہ کسی بھی وقت پاکستان کی عوام سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرسکتا ہے۔
☜ آٹھویں ترمیم سنہ انیس سو پچاسی عیسوی
پارلیمانی نظام سے سیمی صدارتی نظام متعارف کروایا گیا اور صدر کو اضافی پاورز دی گئیں۔
☜ نویں ترمیم سنہ انیس سو پچاسی عیسوی
شریعہ لاء کو لاء آف دی لینڈ کا درجہ دیا گیا۔
☜ دسویں ترمیم سنہ انیس سو ستاسی عیسوی
پارلیمنٹ کے اجلاس کا دورانیہ مقرر کیا گیا کہ دو اجلاس کا درمیانی وقفہ ایک سو تیس دن سے نہیں بڑھے گا.
☜ گیارھویں ترمیم سنہ انیس سو نواسی عیسوی
دونوں اسمبلیوں میں سیٹوں کی نظر ثانی کی گئ۔
☜ بارھویں ترمیم سنہ انیس سو اکیانوے عیسوی
سنگین جرائم کے تیز ترین ٹرائل کیلئے خصوصی عدالتیں عرصہ تین سال کیلئے قائم کی گئیں۔
☜ تیرھویں ترمیم سنہ انیس سو ستانوے عیسوی
صدر کی نیشنل اسمبلی تحلیل کرنے اور وزیر اعظم ہٹانے کی پاورز کو ختم کیا گیا۔
☜ چودھویں ترمیم سنہ انیس سو ستانوے عیسوی
ممبران پارلیمنٹ میں عیب پائے جانے کی صورت میں ان کو عہدوں سے ہٹانے کا قانون وضح کیا گیا۔
☜ پندرھویں ترمیم سنہ انیس سو اٹھانوے عیسوی
شریعہ لاء کو لاگو کرنے کے بل کو پاس نا کیا گیا۔
☜ سولہویں ترمیم سنہ انیس سو ننانوے عیسوی
کوٹہ سسٹم کی مدت بیس سے بڑھا کر چالیس سال کی گئی۔
☜ سترھویں ترمیم سنہ دو ہزار تین عیسوی
صدر کی پاورز میں اضافہ کیا گیا
☜ اٹھارویں ترمیم سنہ دو ہزار دس عیسوی
اس ترمیم میں این ڈبلیو ایف پی کا نام تبدیل کیا گیا اور آرٹیکل چھ متعارف کروایا گیا، اور اس کے علاوہ صدر کی نیشنل اسمبلی تحلیل کرنے کی پاور کو ختم کیا گیا۔
☜ انیسویں ترمیم سنہ دو ہزار دس عیسوی
اسلام آباد ہائ کورٹ قائم کی گئ،اور سپریم کورٹ کے ججز کی تعیناتی کے حوالے سے قانون وضح کیا گیا۔
☜ بیسویں ترمیم سنہ دو ہزار بارہ عیسوی
صاف شفاف انتخابات کیلئے چیف الیکشن کمشنر کو الیکشن کمیشن آف پاکستان میں تبدیل کیا گیا۔
☜ اکیسویں ترمیم سنہ دو ہزار پندرہ عیسوی
سانحہ اے پی ایس کے بعد ملٹری کورٹس متعارف کروائی گئیں۔
☜ بائیسویں ترمیم سنہ دو ہزار سولہ عیسوی
چیف الیکشن کمیشن آف پاکستان کی اہلیت کا دائرہ کار تبدیل کیا گیا کہ بیورو کریٹس اور ٹیکنو کریٹس بھی ممبر الیکشن کمیشن آف پاکستان بن سکیں گے۔
☜ تئیسویں ترمیم سنہ دو ہزار سترہ عیسوی
سال سنہ دو ہزار پندرہ عیسوی میں قومی اسمبلی نے اکیسویں ترمیم میں دو سال کیلئے ملٹری کورٹس قائم کیں۔ یہ دو سال کا دورانیہ چھ جنوری سنہ دو ہزار سترہ عیسوی کو ختم ہوگیا، اس تئیسویں ترمیم میں ملٹری کورٹس کے دورانیئے کو مزید دو سال کیلئے چھ جنوری سنہ دو ہزار انیس عیسوی تک بڑھایا گیا۔
☜ چوبیسویں ترمیم سنہ دو ہزار سترہ عیسوی
مردم شماری کے نتائج کی بنیاد پر حلقہ بندیوں کو دوبارہ تشکیل دیا گیا۔
☜ پچیسویں ترمیم سنہ دو ہزار اٹھارہ عیسوی
فاٹا کو خیبر پختونخواہ میں ملانے کیلئے صدر نے اکتیس مئی سنہ دو ہزار اٹھارہ عیسوی کو دستخط کئے.
☜ چھبیسویں ترمیم سنہ دو ہزار چوبیس عیسوی
یہ آئینی ترمیم بیس اکتوبر سنہ دو ہزار چوبیس عیسوی کو ایوان سے منظور ہوئی جب کہ پارلیمنٹ سے اس کی منظوری کا اجلاس اس کے بعد شروع ہوا جو اکیس اکتوبر تک جاری رہا، اس مسودہ کو اٹھارہ اکتوبر سنہ دو ہزار چوبیس عیسوی کو ایک خصوصی پارلیمانی کمیٹی نے حتمی شکل دی جس میں گیارہ صفحات اور چھبیس ترامیم شامل ہیں، یہ ترمیم عدالتی عمل کی مختلف پہلوؤں کو تبدیل کرنے اور عدالتی اختیارات کی وضاحت کرنے اور قانونی طریقہ کار میں ردوبدل کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ ابھی چھبیس ویں ترمیم کو چند ہی روز گزرے ہیں کہ اب ستائیسویں ترمیم کی بازگشت سنی جارہی ھے اس بابت بلاول بھٹو کی وزیراعظم سمیت دیگر سیاسی رہنماؤں سے ملاقات کا سلسلہ بھی جاری ھے۔۔۔۔ معزز قارئین!! تمام ترامیم آپ کے سامنے پیش کردی ہیں آپ خود فیصلہ کر لیجئے کہ ان ترامیم سے براہ راست کن کن کو فائدہ میسر آیا!! کیا ان ترامیم سے عوامی مسائل حل ہوئے؟؟ کیا ان ترامیم سے عوام الناس کی فلاح و بہبود اور بنیادی ضروریات کا حصول آسان اور سستا ھوا؟؟ کیا ان ترامیم سے یوٹیلیٹی بلز اور ٹیکسوں میں رعایت دی گئیں؟؟ تو پھر جان لیجئے یہ پارلیمینٹیرین ترامیم کیلئے کیوں تڑپے جاتے ہیں!! یہی جمہوریت ھے اور یہی جمہوریت کا تقاضہ اور جمہوریت کی بقاء و سلامتی۔۔!!