15

04 ستمبر کو پیدا ہونے والی چند مشہور شخصیات

04 ستمبر کو پیدا ہونے والی چند مشہور شخصیات

1825ء دادا بھائی نوروجی، ہندوستان کی تحریک آزادی کے مشہور رہنما اور برطانوی پارلیمنٹ کے رکن ، انہوں نے سب سے پہلے اس حقیقت کی نشان دہی کی تھی کہ تجارت کی آڑ میں برطانیہ ہندوستان کی دولت لوٹ رہا ہے۔ ان کی کتاب Poverty and Un-British Rule in India میں بڑی تفصیل کے ساتھ ہندوستانی دولت کی برطانیہ کومنتقلی کی وضاحت درج ہے۔ انہوں نے بتایا تھا کہ نوآبادیاتی نظام کے تحت ہندوستان کی ساری دولت کا برطانیہ پہنچ جانا اور بدلے میں کچھ بھی واپس نہ ملنا ہی ہندوستان میں غربت کی وجہ بنا ہے۔ (وفات: 1917ء)

1906ء میکس ڈیلبرگ، نوبل انعام یافتہ جرمن امرکی ماہر حیاتیات (وفات: 1981ء)

1908ء ابوالفضل صدیقی ، پاکستان سے تعلق رکھنے والے اردو کے صف اول کے افسانہ نگار، ناول نگار اور مترجم ۔4 ستمبر1908ء اردو کے صف اول کے افسانہ نگار ابوالفضل صدیقی کی تاریخ پیدائش ہے۔ ابوالفضل صدیقی عارف پور نوادہ ضلع بدایوں میں پیدا ہوئے تھے۔ 1932ء میں ان کی افسانہ نگاری کا آغاز ہوا۔ ان کے ہم عصر افسانہ نگاروں میں سجاد حیدر یلدرم، اختر حسین رائے پوری، غلام عباس، کرشن چندر، سعادت حسن منٹو اور راجندر سنگھ بیدی کے نام شامل تھے تاہم ابوالفضل صدیقی ان تمام افسانہ نگاروں سے مختلف اور ممتاز نظر آتے ہیں۔ ان کی انفرادیت کی بنیادی وجہ ان کے افسانوں کے موضوعات اور ان کا اسلوب ہے۔ ابوالفضل صدیقی کے افسانوی مجموعوں میں ستاروں کی چال، احرام، آئینہ، انصاف، زخم دل اور جوالہ مکھی، ناولوں میں تعزیر، سرور اور ترنگ اور ناولٹ کے مجموعوں میں دن ڈھلے، گلاب خاص اور دفینہ کے نام شامل ہیں۔ عہد ساز لوگ ان کے تحریر کردہ شخصی خاکوں کا مجموعہ ہے جبکہ کہاں کے دیر و حرم ان کی خودنوشت سوانح عمری کا نام ہے۔ 16 ستمبر 1987ء کو ابوالفضل صدیقی کراچی میں وفات پاگئے اور کراچی ہی میں پاپوش نگر کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہوئے۔

1911ء چراغ دین دامن ، پنجابی زبان کے شاعر (وفات: 1984ء)

1913ء سٹینفورڈ موری، نوبل انعام یافتہ امریکی حیاتی کیمیا دان (وفات: 1982ء)

1921ء مشتاق احمد یوسفی ، اردو کے پاکستانی مزاح نگار (وفات: 2018ء)

1934ء کلائوگرینجر، نوبل انعام یافتہ ویلش امریکی ماہر معاشیات (وفات: 2009ء)

1944ء غلام حمد قاصر، پاکستان سے تعلق رکھنے ولے اردو کے ممتاز شاعر، ڈراما نگار، گیت نگار اور نقاد۔غلام محمد قاصر 4 ستمبر 1941ء کو پہاڑپور، ڈیرہ اسماعیل خان کے مقام پر پیدا ہوئے تھے۔ وہ ایک خوش گو شاعر تھے اور ان کے شعری مجموعے تسلسل، آٹھواں آسمان بھی نیلا ہے اور دریائے گماں اردو کے اہم شعری مجموعوں میں شمار ہوتے ہیں۔ غلام محمد قاصر کی کلیات بھی ’’اک شعر ابھی تک رہتا ہے‘‘ کے نام سے اشاعت پذیر ہوچکی ہے۔انہوں نے پاکستان ٹیلی وژن کے لئے بھی کئی ڈرامے تحریر کئے جو ناظرین میں بے حد مقبول ہوئے۔ حکومت پاکستان نے ان کی خدمات کے اعتراف کے طور پر 2006ء میں انہیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیا تھا۔٭20 فروری 1999ء کو اردو کے ممتاز شاعر، ادیب، نقاد اور ڈرامہ نگار غلام محمد قاصر پشاور میں وفات پاگئے۔

1957ء خاندی الیگزینڈر، امریکی اداکار رقاص

1961ء رضوان الزماں، پاکستانی کرکٹر

1962ء شنیا یاماناکا، نوبل انعام یافتہ جاپانی سٹم سیل (تنے کے خلیوں کے) محقق

1981ء بیونسے کنولز، امریکی گلوکار و اداکار

پاکستان کے معروف خطاط محمد یوسف دہلوی 4 ستمبر 1894ء کو دہلی میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد منشی محمد الدین جنڈیالوی بھی اپنے زمانے کے معروف خطاط تھے۔ انہیں 1932ء میں غلاف کعبہ کی خطاطی کا شرف حاصل ہوا تھا تاہم یوسف دہلوی نے اپنے والد کی تقلید کرنے کی بجائے عہد شاہجہانی کے مشہور خطاط، عبدالرشید دیلمی کے کام کا بہ نظر عمیق مطالعہ کیا اور اپنی اجتہادی صلاحیتوں کو کام میں لاکر ایک نئی اور خوب صورت روش ایجاد کی جسے دہلوی طرز نستعلیق کہا جاتا ہے۔ قیام پاکستان کے بعد آپ نے وزیراعظم لیاقت علی خان کے اصرار اور ڈاکٹر ذاکر حسین کی کوششوں سے پاکستان کے کرنسی نوٹوں پر خطاطی کی بعدازاں آپ پاکستان آگئے اور پاکستان کے سکوں پر حکومت پاکستان کے خوب صورت طغریٰ کی تخلیق اور خطاطی کا کام سرانجام دیا۔ ریڈیو پاکستان کے مونوگرام پر قرآنی آیت قُولُوالِلنَّاسِ حُسناً کی خطاطی بھی آپ کے موقلم کا نتیجہ ہے۔ ٭11 مارچ 1977ء کو پاکستان کے معروف خطاط محمد یوسف دہلوی نے ٹریفک کے ایک حادثے میں کراچی میں وفات پائی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں