11

دل کی بات خ ح شہزاد منالو رج کے منالو

دل کی بات
خ ح شہزاد
منالو رج کے منالو
موجودہ دور قرب قیامت کا دور ھے۔ںظاہر دنیاوی عیش وآرام موجود ھے لیکن عمل اور علم کی شدید کمی ھوگی ھے۔قرآن وحدیث کے مطابق علم اٹھالیا جائے گا اور جہالت پھیل جائے گی۔سوشل میڈیا پر روزانہ سینکڑوں پوسٹس آتی ھیں جو جہالت کی انتہا کو چھو رھی ھوتی ھیں۔فضول باتوں پر بحث کی بھرمار ھے۔اختلافی مسائل جو صدیوں سے چلے آرھے ھیں۔وہ اب کچھ بظاھر پڑھے لکھے لیکن جاہل لوگ سوشل میڈیا پر بحث کرکے حل کرنا چاھتے ھیں۔جس سے اختلاف برائے اختلاف کی وجہ سے تقسیم در تقسیم کا سلسلہ جاری ھے۔مسالک کے اندر مزید مسالک پیدا ھورھے ھیں جو کل تک ایک سوچ ایک نظریہ ایک امام کے مقلد تھے آج اختلاف کرکے بیھٹے ھیں۔خیر قرب قیامت یہ سب کچھ تو ھونا ھے۔بس اللہ تعالی ایمان پر زندہ رکھے اور ایمان پر موت دے۔ربیع الاول کا ماہ مقدس آرھا ھے۔حضور اکرم شافع محشر۔خاتم النبینﷺﷺﷺکی تشریف آوری کا ماہ مقدس ھے۔اب اس ماہ مقدس کو بھی شایان شان طریقے سے منایا جاتا ھے۔لیکن اس ماہ مقدس میں جو پیغام آیا جو حکم آیا اس پر کوئی عمل کرنے کو تیار نہیں۔اب یہ ماہ مقدس بھی جدید میوزک۔ماڈل۔جھنڈیاں۔جھنڈے۔لگانے کو ھی کافی سمجھ لیا گیا ھے اور خاص طور پر بارہ کے دن جلوسز میں خرافات کی بھرمار ھوتی ھے۔مسلمانوں ناموس رسالت ﷺکے لیے ھر وقت کٹ مرنے کے لیے تیار رھنے والوں جو تم خود ناموس رسالتﷺکے ساتھ کررھے ھو اسکا کون حساب دے گا۔جلوس میں بے ادبی انتہا کو پنچ چکی ھے۔میوزک پر نعت لگا کر اور لنگر کی بے حرمتی کرکے۔شور شرابا کرکے۔کیا یہ اسلآم کی تعلیمات ھیں۔بندہ ناچیز پچھلے بائیس سال سے چوک گھنٹہ گھر میں بارہ ربیع الاول کو میڈیکل کیمپ لگا رھا ھے۔اور تمام صورتحال کا عینی شاہد ھے۔کوئی سنی سنائی یا مخالف کی پھیلائی ھوئی بات نہیں کہ رھا۔مسلمانوں ہوش کے ناخن لو۔ جس ہستی کا یوم ولادت منا رھے ھو اگر دل میں بھی بے ادبی کا خیال آجائے تو بندہ ایمان سے جاتا رھتا ھے۔اس لیے ربیع الاول کی خرافات سے بچو۔اپنے بچوں کو بچاو۔ضرور مناؤ رج کے مناو۔لیکن حضور اکرم ﷺکے لائے ھوئے دین پر تھوڑا سا عمل بھی کرلو۔فلسطین۔کشمیر۔برما۔شام۔میں مسلمانوں کو کاٹا جارھا ھے۔لیکن ھماری بے عملی نے چپ ساد رکھی ھے۔جہاد سے ڈرتے ھو کہ کہیں مر نہ جاہیں۔لیکن روزانہ پھر بھی مر رھے ھو۔اس ربیع الاول کو منانے کی بجائے آؤ عہد کریں کہ جہاد کی تیار کریں گے۔کیونکہ جب حضور اکرم ﷺ کا مبارک ھوا۔اس وقت گھر میں اور کچھ نہیں تھا سوائے جہاد کے ہتھیاروں کے۔۔۔۔۔۔۔۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں