114

دل کی بات خ ح شہزاد مسلمان جتنا مرضی گہنگار ھو۔بدکار ھو۔لیکن جب بھی کبھی اس کے آقا ومولا حضرت محمد مصطفے ﷺکے ختم نبوت۔اور ناموس کی بات آئے جائے تو پھر تاریخ گواہ ھے۔ہزاروں واقعات موجود ھیں

دل کی بات
خ ح شہزاد
مسلمان جتنا مرضی گہنگار ھو۔بدکار ھو۔لیکن جب بھی کبھی اس کے آقا ومولا حضرت محمد مصطفے ﷺکے ختم نبوت۔اور ناموس کی بات آئے جائے تو پھر تاریخ گواہ ھے۔ہزاروں واقعات موجود ھیں کہ ان پڑھ۔معاشرے کے معمولی قد کاٹ کے لوگوں نے جو بظاہر نماز روزہ زکوة اور دیگر فرائش سے غافل تھے لیکن جب کسی بدبخت۔حرام زادے نے حضرت محمد مصھطفے ﷺﷺکی گستاخی تو گہنگار مسلمان نے اسے اسی وقت وصل جہنم کیا ھے۔ایک بات یاد رکھیں گستاخ کے قرآن وحدیث کی روشنی میں کوئی انسانی حقوق نہیں۔کیونکہ یہ بدبخت انسان دراصل انسان ھے ھی نہیں۔یہ شور جیسا ناپاک حرام کی اولاد ھے۔اسے زندہ رھنے کے ضرورت نہیں۔یہ زمین پر بوجھ ھے۔اللہ تعالی نے قرآن پاک میں بارہا مرتبہ گستاخ کے لیے خود سزا مقرر کی ھے۔اور حضور اکرم ﷺنے خود گستاخ کو قتل کرنے کا حکم دیا۔یہاں تک کہ منافق بہت بڑا خبیث ھوتا ھے لیکن اسے قتل کرنے کا حکم نہیں دیا جبکہ گستاخ کو معافی نہیں۔پاکستان میں اس وقت سیاسی حالات خطرناک صورتحال اختیار کرچکے ھیں۔بلوچستان اور کے پی کے میں پارہ ہائی ھے۔پاک فوج کے خلاف بکواسات تو اب عام ھے لیکن اب چھاونیوں پر حملے بھی شروع ھوگے ھیں۔عالمی سطح پر فلسطین پر ظلم وستم اپنی آخری حدیں بھی کراس کرچکا ھے ۔پاکستان مےں صرف دو جماعتیں آواز بلند کررھی تھیں۔ٹی ایل پی اور جماعت اسلامی۔گزشتہ دنوں فلسطین کے حوالے سے ٹی ایل پی نے کامیابی حاصل کی اور حکومت پاکستان نیتن یاھو دھشت گرد قرار دیا۔امداد بھی روانہ کی۔مصنوعات کے بائیکاٹ بھی عوامی سطح پر کافی حد تک ھورھا ھے۔جماعت اسلامی کے سینٹر مشتاق کی فلسطین کے حوالے سے کاوشیں سبھی جانتے ھیں۔تو فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کے ساتھ جہاں مسلم ممالک کوفیوں والا سلوک کررھے تھے۔خاص طور پر عرب ممالک تو پاکستان کی طرف سے ھوا کا ایک تازہ جھونکا تھا لیکن جلد ھی اسکو سبوثاز کردیا گیا کہ عدالت کے ذریعے ایک ایسا فیصلہ کروایا گیا جس سے ساری گیم ھی الٹی ھوگی۔ٹی ایل پی فلسطین کو بھول کر بلکہ اب مقدمات اور گرفتاریوں سے بچنے کے لےے بیک فٹ پر چلی گی ھے۔جماعت اسلامی آئی پی پیز اور مہنگائی کے خلاف دھرنا دیئے بیھٹی ھے۔تو کامیابی سے فلسطین کی آواز کو دبا دیا گیا ھے۔اب حکومت ٹی ایل پی کے ساتھ معاہدے کو بھی ٹوکری میں پیھنک دے گی۔قابل فخر بات یہ ھے کہ تمام مسالک کے علماء اور سیاسی سماجی راہنما۔اس پر متفق ھیں کہ حضور اکرم ﷺﷺکی ختم نبوت پر کوئی سمجھوة نہیں کیا جائے گا۔علماء کرام نے فیصلہ مسترد کردیا آج اسمبلی میں پی پی پی اور سنی اتحاد کونسل کے راہنماؤں کی تقاریر سننے کا موقع ملا اور وہی موقف اپنایا جو سعد حسین رضوی نے اینایا ھے۔الفاظ کے چناؤ پر اختلاف ھوسکتا ھے لیکن حاصل تقریر وہی ھے کہ عدالت نے اینے اختیارات سے تجاوز کیا ھے۔ایک طے شدہ معاملے کو پھر سے متنازعہ کیوں بنایا گیا ؟؟؟علماء کو سنے بغیر انکے کے موقف کو کیوں مسترد کیا گیا۔اینی مرضی کی آئینی تشریح کیوں کی گی۔اور فتنہ وفساد کا ایک نیا دروازہ کیوں کھولا گیا۔؟؟بدی النظر میں مظلوم غزہ کے مسلمانوں کے جو ہمدردی کا جزبہ ٹی ایل پی اور جماعت اسلامی نے پیدا کیا تھا اسکو ختم کرنے اور مہنگائی کے ہاتھوں خود کشیاں کرتی عوام کی توجہ دیگر معاملات کی طرف موڑنے کے لیے۔بجلی کے بلوں سے توجہ ہٹانے کے لیے حکومت سمیت دیگر اندرونی بیرونی طاغوتی طاقتیں ایک ھی فیصلے سے بہت سارے فوائد حاصل کرنے میں کامیاب ھوگے ھیں۔اب آپ دیکھیں کہ ھر جگہ چند دن پہلے جہاں مہنگائی اور فلسطین کی بات ھورھی تھی اب صرف عدالتی فیصلہ زیر بحث ھے کہکیسے احمق جج ھیں کہ جو خود یہ کہ رھے ھیں کہ چاردیواری کے اندر جو کچھ کرو کوئی جرم نہیں۔جرم صرت وہی ھے جو کھلے عام کےا جائے۔تو تمام مسلمانوں سے گزارش ھے کہ ملکر متفقہ طور پر ختم نبوت۔تحفظ ناموس رسالت اور قرآن مجید کے آواز حق بلند کریں۔حکومت ہوش کے ناخن لے چند روزہ اقتدار کے لیے اپنی دنیا وآخرت جہنم نہ بناھیں۔قادیانیت ایسا فتنہ ھے کہ اسکا سر کچل دینے سے ھی دنیا میں امن قائم ھوسکتا ھے۔یہودی اور قادیانی اس زمین پر بوجھ ہیں۔ان شاء اللہ جلد اس فتنہ سے جان چھوٹ جائے گی۔یہ صرف کسی سیاسی مزہبی جماعت۔گروہ۔گروپ کا مسلہ نہیں بلکہ ہر مسلمان کے ایمان کا مسلہ ھے۔ختم نبوت کے لیے جان مال اولاد سب کچھ حاضر ھے۔جنگ یمامہ میں 1200صحابہ کرام نے جام شہادت نوش کیا اور تحفظ ختم نبوت کو یقنی بنایا۔ایک صحابی کی عظمت اور مرتبہ اتنا ھے کہ تنام غوث۔ابدال قطب۔پیر ملخر بھی صحابی کے پاؤں کے خاک کو نہیں پنچ سکتے۔تو جب ایسی عظیم ہستیوں نے ختم نبوت کے لیے جانوں کے نزرانے پیش کیے ھیں تو ھماری کیا اوقات ھے ؟؟؟بس اللہ تعالی اپنے پیارے حبیبﷺﷺﷺ کے غلاموں کے غلاموں کے صدقے ھماری خطاھیں معاف فرمائے اور وقت کے کذاب اور یزید کے خلاف کلمہ حق کہنے کی توفیق دے۔ھماری عدلیہ اور اسمبلی کو اللہ تعالی توفیق دے کہ وہ جلد آئین پاکستان میں طے شدہ اور متفقہ قانون پر من وعن عمل کرنے کی توفیق دے۔یاد رکھیں عزت و بزرگی صرف حضور اکرم ﷺﷺ کے نعلین مبارک سے ملتی ھے۔جس کسی نے بھی گستاخی کا سوچا ذلت اسکا مقدر ھے۔دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی۔
ان سطور کو لکھتے وقت خبر آئی کہ اسمبلی کے سپیکر نے اس معاملہ پر ایک کیمٹی تشکیل دی ھے۔جو اس فیصلہ کا جائزہ لے گی۔امید ھے جلد عدالت اپنے فیصلہ سے رجوع کرکے توبہ کرے گی۔اللہ تعالی معاف فرمائے ۔ھم سب مستحق عذاب ھوچکے ھیں کہ ھماری اعلی عدلیہ نے ختم نبوت کے دشمنوں کو راستہ دیا ھے۔اللہ تعالی رحم فرمائے ھماری لغزشوں کو سستی کو معاف فرمائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں