میاں کے قلم سے حسینیت کے خفیہ درخشاں پہلو !
سن 11 ھجری جس وقت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہوا حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی عمر 7 سال تھی ،یعنی خالص بچپن کی عمر تھی ،
اس حساب سے سن 61 ھجری کو کربلا میں یزید کے مقابلے میں آکر شہید ہوتے وقت آپ کی عمر57 سال بنی ۔
گویا حضور کے وصال کے وقت سے کربلا کے معرکہ تک درمیان میں آپ کی عمر مبارک کے 50 سال کا طویل عرصہ گذرا ہے ۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آپ کی عمر کے یہ 50 قیمتی سال کہاں گذرے ؟
کیونکہ جب بھی حضرت حسین کا ذکر ہوتا ہے تو یا تو آپ کے بچپن کا ذکر ہوتا ہے مثلا ،
👈حضرت حسین رضی اللہ عنہ کا نام خود حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے تجویز فرمایا۔
👈حضرت حسین رضی اللہ عنہ ایک مرتبہ دوران نماز بحالت سجدہ حضور کے کاندھے پر سوار ہوئے تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ طویل کردیا ۔
👈حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے دیکھا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرات حسنین کو کاندھوں پر بٹھایاہوا ہے ، تو میں نے کہا واہ کیا خوب سوار ہے ، میری بات سن کر حضور نے فرمایا یہ بھی تو دیکھو کہ کیا خوب سواریاں ہیں ۔
👈حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بار دوران خطبہ حضرات حسنین کو آتے دیکھا تو ممبر سے اتر کر دونوں نواسوں کو اپنی گود میں بٹھا لیا ۔
یاپھر
👈حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی عمر کے آخری ایام کا ذکر ہوتا ہے کہ جب آپ یزید کے مقابلے میں میدان میں آئے ۔
سوچنے کی بات تو ہے کہ باقی کی پوری عمر جو آپ کی حیات مبارکہ کا 87 فیصد حصہ بنتا ہے وہ آپ نے کہاں گذاری ؟
کس کے ساتھ گذاری ؟
کس کی ماتحتی میں گذاری ؟
کس خلیفہ کی خلافت کے تحت گذاری ؟
نمازیں کس مسجد میں پڑھیں ؟
کس کس امام کے پیچھے پڑھیں ؟
رشتہ کہاں کیا ؟
آپ کی بہن حضرت ام کلثوم کے لئے آپ کے گھر بارات کس کی آئی ؟
آپ کے دولہا بھائی کون بنے ؟
دوستی اگر کسی سے کی تو وہ کون کون تھے ۔
وظیفہ کس سے لیتے رہے ؟
وزیر مشیر کس کے بنے ؟
حضرت ابوبکر کی سوا 2سالہ مدت خلافت میں آپ کہاں تھے ؟
حضرت عمر کے پونے 11 سالہ مدت خلافت میں آپ کدھر تھے ؟
حضرت عثمان کے پونے 12 سالہ مدت خلافت میں آپ کہاں تھے ؟
حضرت علی کے پونے 5 سالہ دور خلافت میں کہاں مصروف رہے ؟
حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے سوا 19 سالہ دور حکومت میں آپ کہاں تھے ۔
ان تمام سوالوں کا جواب یہ ہے کہ آپ اس تمام طویل دورانیہ میں انہی تمام مقدس ہستیوں کے مقتدی ، رشتہ دار ، معاون ، وزیر ، مشیر ، حامی ، اور دست و بازو بنے رہے ۔
حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ سے لیکر حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ تک سب کے ہاتھوں پر بیعت کی ہے آپ نے ۔
ان کے پیچھے نمازیں پڑھی ہیں آپ نے ۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے اپنی بہن حضرت ام کلثوم کا نکاح کرکے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ اپنی غیرت، محبت ، شادی ، غمی ، دوستی ،دشمنی اور رشتہ داریاں سب سانجھی کرلی تھیں آپ نے ۔
حضرت حسین رضی اللہ عنہ نے اپنی بیٹی حضرت سکینہ کا نکاح حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے پوتے زید بن عمرو سے کرکے
اور اپنی بیٹی فاطمہ بنت حسین کا نکاح حضرت عثمان کے پوتے عبداللہ بن عمرو سے کرکے حضرت عثمان سے سارے رشتے جوڑ رکھے تھے ۔
اسی طرح جب باغیوں نےحضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے گھر کا محاصرہ کیا تو آپ نے حضرت عثمان کے گھر کی چوکیداریاں کیں ۔
یہ سب وہ حقائق ہیں جن سے حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی پوری عمر کنایہ ہے مگر اہلسنت اس 50 سالہ دور حسینیت سے متعلق نہ سوال اٹھاتے ہیں کہ یہ امت سے مخفی کیوں ہیں اور نہ ہی جواب تلاشتے ہیں ۔
جبکہ اہل تشیع تو مرکربھی یہ حقائق قوم کے سامنے نہیں لائیں گے ، کیونکہ اس صورت میں ان کے مذہب کی عمارت کا دھڑن تختہ ہو جائے گا ۔
سچ یہ ہے کہ حسینیت صرف یزید کے مقابلے میں آکر امر ہونے کا نام نہیں بلکہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ نے عملا یہ بھی ثابت کیا ہے کہ
حضرت صدیق اکبر کی اقتداء کا نام بھی حسینیت ہے ۔
حضرت عمر ، عثمان ، امیرمعاویہ کی امامت کو تسلیم کرنے کا نام بھی حسینیت ہے ۔
حضرت عمر ، حضرت عثمان سے رشتے داریاں کرنے کا نام بھی حسینیت ہے ۔
حضرت عثمان کے گھر کے چوکیدارے کا نام بھی حسینیت ہے ۔
اور تمام حضرات صحابہ سے محبت کرنے کانام بھی حسینیت ہے ۔
حسینیت کو صرف کربلا تک محدود کرکے حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی باقی 50 سالہ حیات مبارکہ کو چھپانے والا حضرت حسین کا دشمن تو ہوسکتا ہے دوست کبھی نہیں ۔