12

‏قاضی فراڈ کی فراڈن بیوی کے لندن فلیٹس کے حوالے سے جب سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرینس بھیجا گیا تو ن لیگ اور پیپلزپارٹی نے شدید ہنگامہ کیا۔

‏قاضی فراڈ کی فراڈن بیوی کے لندن فلیٹس کے حوالے سے جب سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرینس بھیجا گیا تو ن لیگ اور پیپلزپارٹی نے شدید ہنگامہ کیا۔
راجہ ظفرالحق نے سینیٹ میں اس ریفرینس کے خلاف قرارداد پیش کی جو کہ پاس بھی ہوگئی۔
پاکستان بار کونسل نے ملک گیر ہڑتال کا اعلان کردیا اور کالی پٹیاں باندھ کر عدالتوں میں پیش ہونے لگ گئے۔
کراچی بارایسوسی ایشن نے جلاؤ گھیراؤ کی دھمکیاں دیں۔
ہر روز ن لیگ اور پیپلزپارٹی کی قیادت اس ریفرینس کے خلاف پریس کانفرنس کرتی۔
آج حکومت نے بابرستار سمیت ان ججوں کے خلاف ریفرینس دائر کیا جنہوں نے خط لکھ کر آئی ایس آئی کی مداخلت کو ایکسپوز کیا تھا۔ یہ وہ جج تھے جنہوں نے فوج کا دباؤ ماننے سے انکار کردیا۔
ان کے خلاف ریفرینس بھیجنے پر نہ تو نون لیگ نے کوئی اعتراض کیا، نہ پی پی نے۔
بار ایسوسی ایشنز اور بارکونسلز بھی آنکھیں بند کئے بیٹھے ہیں کیونکہ حکومت کی جانب سے پہلے ہی اربوں روپے کی گرانٹس کے نام پر انہیں خاموش کروا دیا گیا ہے۔
تحریک انصاف کو لیکن کس نے روکا ہے؟ آپ خیبرپختون خواہ اسمبلی میں اس فسطائیت کے خلاف قرارداد پیش کریں۔
آپ قومی اسمبلی، سینیٹ اور پنجاب اسمبلی میں قراردادیں لے کر آئیں۔
کہاں ہے حامد خان، کہاں ہے سلمان اکرم راجہ؟ آپ اپنی وکلا برادری کو موبلائز کریں۔
پی ٹی آئی کی قیادت ہر روز صوبائی اور مرکزی سطح پر پریس کاننفرنسیں کریں۔
وکلا یاد رکھیں، اگر آپ آج تقسیم ہیں تو یہ کسی اور کی نہیں آپ کی اپنی ناکامی ہے۔ مشرف کے خلاف آپ مضبوط ترین طبقہ اسی لئے بنے تھے کہ آپ متحد تھے۔ آج آپ کی حالت یہ ہے کہ پی ٹی آئی کے وکلا کے خلاف ملٹری کورٹس میں مقدمے چل رہے ہیں اور آپ بیغیرت بن کر خاموش ہیں۔
پی ٹی آئی کی قیادت اگر کچھ نہیں کرسکتی تو یہ ذمے داری بھی سوشل میڈیا کو ہی اٹھانی پڑے گی لیکن پھر اس کے بعد موجودہ قیادت کا کیرئیر ختم سمجھیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں