39

*انتخاب ،،،، پرویزیاں* 27 جون کو وفات پانے والی چند مشہور شخصیات

*انتخاب ،،،، پرویزیاں*

27 جون کو وفات پانے والی چند مشہور شخصیات
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

1839ء۔ ۔۔27 جون 1839ء کو پنجاب کا مشہور حکمران مہاراجہ رنجیت سنگھ لاہور میں وفات پاگیا۔ مہاراجہ رنجیت سنگھ 1780ء میںگوجرانوالہ کے مقام پر پیدا ہوا تھا۔ بچپن میں ہی اس کی بائیں آنکھ چیچک سے ضائع ہوگئی تھی۔ 1799ء میں اس نے لاہور پر قبضہ کرکے اسے اپنے راج دھانی بنالیا اور تین سال بعد 1802ء میں امرتسر بھی فتح کرلیا۔ چند ہی برس میں وہ پورے وسطی پنجاب کا حکمران بن گیا۔ انگریز اس کی اس پیش قدمی سے بڑے خائف تھے چنانچہ 1809ء میں عہد نامۂ امرتسر کی رو سے دریائے ستلج کی اس کی سلطنت کی جنوبی حد قرار دے دیا گیا اس کے بعد اس نے شمال مغرب کا رخ کیا اور پشاور تک کے علاقے فتح کرکے اپنی سلطنت میں شامل کرلیا۔ وہ پنجاب کی پہلی سکھ سلطنت کا بانی تصور کیا جاتا ہے۔ مہاراجہ رنجیت سنگھ کی سمادھی لاہور میں ہے۔

1879ء۔۔۔۔سر جان لارنس ایک انگریز تھا جو ایک ممتاز برطانوی شاہی ریاست کار بنا تھا اور جو 1864ء سے 1869ء تکوائسرائے اور گورنر جنرل ہند رہا۔۔پیدائش۔04 مارچ 1811.

1953ء۔۔میری انڈیرسن (Mary Anderson) ایک امریکی خاتون تھی جنہوں نے ونڈ سکرین شیلڈ وائپر ایجاد کی۔پیدائش۔19 فروری 1866.

1898ء۔۔۔۔دوارکاناتھ گانگولی یا دوارکاناتھ گانگوپادھیائے (20 اپریل 1844ء – 27 جون 1898ء) برطانوی عہد کے بنگال میں ایک برہمن مصلح تھے۔ اصلاح معاشرہ کے میدان میں بنیادی طور پر ان کی کوششوں کا محور معاشرے کو روشن خیال بنانا اور آزادی نسواں کے حامی تھے۔

1844ء۔۔جوزف سمتھ جونیئر (Joseph Smith, Jr) ایک امریکی مذہبی رہنما اور مورمنیت اور مقدسین آخری ایام تحریک کا بانی تھا۔ جب وہ چوبیس سال کا ہوا تو اس نے مورمن کی کتاب شائع کی۔ اپنی وفات سے 14 سال پہلے اس نے دس ہزار پیروکاروں کو اپنی طرف متوجہ کیا اور ایک مذہبی ثقافت قائم کی جو اب تک جاری ہے۔

2003ء ڈیوڈ نیومین امریکی ہدایتکار، مصنف اور فلمساز (پیدائش: 1937ء)

2007ء ولیم ہٹ کینیڈین اداکار (پیدائش : 1920ء)

2008ء سیم منیکشا سابق بھارتی فوجی سربراہ۔

2010ء آخوند زادہ سیف الرحمن بانی سلسلہ سیفیہ نقشبندی مجددی (پیدائش : 1925ء)

27 جون 2003ء کو پاکستان کے نامور ماہر قانون یحییٰ بختیار کوئٹہ میں وفات پاگئے۔ یحییٰ بختیار 1923ء میں کوئٹہ ہی میں پیدا ہوئے تھے۔کوئٹہ اور لاہور سے تعلیم کے مختلف مدارج طے کرنے کے بعد انہوں نے لندن سے قانون کی اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ 1941ء میں انہوں نے آل انڈیا مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کی اور مسلم اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے نائب صدر بھی رہے۔1965ء میں انہوں نے ایوب خان کے خلاف محترمہ فاطمہ جناح کی انتخابی مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ 20 دسمبر 1971ء کو ذوالفقار علی بھٹو نے انہیں پاکستان کا اٹارنی جنرل مقرر کیا۔1972ء اور 1973ء میں انہوں نے دو مرتبہ انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں پاکستان کی نمائندگی کی۔1974ء میں انہوں نے قومی اسمبلی میں قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دینے کی کارروائی کے دوران قادیانی جماعت کے سربراہ مرزا ناصر احمد اور لاہوری جماعت کے سربراہ صدر الدین عبدالمنان عمر اور مسعود بیگ پر جرح کی ۔ اسی برس اکتوبر میں وہ پاکستان پیپلزپارٹی میں شامل ہوئے۔ 1977ء سے 1979ء کے دوران انہوں نے بھٹو کے مشہور مقدمہ قتل میں ان کے وکلا کے پینل کی سربراہی کی۔ مگر اپنی تمام تر قانونی مہارت کے باوجود وہ بھٹو کو موت کے چنگل سے نہیں بچاسکے۔ یحییٰ بختیار سینٹ آف پاکستان اور قومی اسمبلی کے رکن بھی رہے۔ 1988ء میں وہ ایک مرتبہ پھر اٹارنی جنرل کے عہدے پر فائز ہوئے۔ مارچ 1991ء میں انہیں سینٹ آف پاکستان کا رکن منتخب کیا گیا جہاں وہ نومبر 1993ء تک قائد حزب اختلاف کا فریضہ نبھاتے رہے۔ یحییٰ بختیار کوئٹہ کے نزدیک کلی شیخاں کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں