واپڈا کے غریب عوام پر مظالم کی بھر مار۔ درجنوں مضحکہ خیز چارجز کے بعد اضافی یونٹ ڈال کر اگلے سلیب کے بل بھیج دیے تین سے چار یونٹ کا اضافہ کرنے سے صارف کو 5سے 7 ہزار روپےاضافی ادا کرنے پڑ گئے۔
میلسی ( محمد مختار سولگی.)
تفصیل کے مطابق سرکاری محکموں میں عوام کو لوٹنے کاسلسلہ زوروں پر ہے. ہر محکمہ کہ ذمہ داران کی کوشش ہے کہ وہ عوام کو لوٹنے میں کسی سے پیچھے رہ نہ جائیں۔ جس کی مثال حالیہ بجلی کے بلوں سے ملتی ہے۔ واپڈا کے ذمہ داران نے پہلے ہی بجلی کے نرخ اتنے زیادہ کر دیے ہیں کہ عام غریب صارف بل ادا کرنے کی سکت نہیں رکھتے ۔وہ اپنے بچوں کے کپڑے،زیور اور گھریلو استعمال کی دیگر اشیاء بیچ کر بجلی کے بل ادا کرتے ہیں۔ واپڈا کے ان ظالم ذمہ داروں نے اپنے مظالم کو. جاری رکھتے ہوئے اپنے ہی ملازمین کی کی گئی ریڈنگ میں 3 سے 7یونٹ کا اضافہ کر کے اگلے سلیب کے بل بنا کر بھیج دیے کیونکہ صفر سے 200 یونٹ تک کا سلیب علیحدہ ہے 200 سے اوپر کا سلیب علیحدہ ۔195 ،196 یا 198 ریڈنگ والے میٹروں کی ریڈنگ میں مزید چار پانچ یونٹ ڈال کر 201 یا اس سے زیادہ یونٹس کے بل بنا کر غریب عوام کو تھما دیے گئے۔ جس سے بلوں کی مالیت میں ہزاروں روپے کا اضافہ ہوا ۔حالانکہ بل کے ساتھ لگی واپڈا ملازمین کی کھینچی گئی تصویر پر واضح طور پر نظر آتا ہے کہ بل کی ریڈنگ 200 سے کم یونٹ ہے لیکن بل کو لیکشن میں یونٹ کی تعداد 200 سے بڑھا دی گئی ہے۔ جسکی وجہ سے صارفین کو ہزاروں روپے فی بل چونالگایا گیا ہے۔ ساتھ اٹیچ تصویر میں واضح نظرآتاہے کہ واپڈاملازم کی طرف سے بنای گئی تصویر کے مطاق ریڈنگ کرتے وقت موجودہ رہڈنگ 18204 یونٹ ہے ہے جبکہ بل میں 18213 درج ہیں یعنی 9یونٹ اضافی ڈال کر اسے کنگال سے کنگال کرنیکی پوری کوشش کی گئی ہے جبکہ دوسرے بل میں تصویر کے مطابق موجدہ ریڈنگ 4219 ہے جبکہ بل میں 4223 درج ہے۔
صرف اسی پر اکتفا نہیں کیا گیا۔ فیول پرائیس ایڈجسٹمنٹ کے نام پر دو مرتبہ ڈاکہ ڈالا جاتا ہے۔ پہلے ریڈنگ اور بجلی کے نرخوں والے خانے میں فیول پرائیس ایڈجسٹمنٹ کے نام پر ظلم کیا جاتا ہے اور پھر بل کلشن والے آخری خانے میں دو ماہ قبل صرف شدہ یونٹس کے نام پر دوبارہ فیول پرائیس ایڈجسٹمنٹ کے نام پر لوٹ مار کی جاتی ہے۔ یعنی ایک بل میں دو دفعہ فیول ایڈ جسٹمنٹ کے نام پر تاجروں کی تجوریاں بھری جاتی ہیں ۔ اسکے علاوہ ہر ماہ بجلی کے نرخوں میں اضافہ بھی معمول ہے۔ پھر بھی صارفین کی رگوں سے بچا کھچا خون نچوڑ نے کیلئے کوارٹر ایڈجسٹمنٹ بھی ہر تیسرے مہینے نازل ہوتی ہے۔ ظلم کی انتہا یہ ہے کہ بجلی پرائیویٹ کمپنیاں عوام کو مہنگے سے مہنگے داموں خفیہ چارجز کے ساتھ فروخت کرتی ہیں لیکن جی ایس ٹی صارفین کے ذمے ۔ ہرقسم کے فیول ایڈجسٹمنٹ رقم پر مزید جی ایس ٹی۔فیول پرائس ایڈجٹمنٹ پر ایکسٹرا ٹیکس۔ انکم ٹیکس۔ ایکسائز ڈیوٹی وغیرہ وغیرہ۔
یعنی .بجلی کی قیمت بھی ادا کر و اور اس پر ٹیکس بھی۔ ہر ماہ دو مرتبہ فیول پر ائیس ایڈجسٹمنٹ اداکرو اور ایڈجسٹمنٹ پر ایڈجسٹمنٹ ٹیکس بھی ۔اسکے علاوہ فیول پرائیس پہ الیکٹریسٹی ڈیوٹی بھی۔ بجلی کے یونٹس کی قیمت ( جو ھم ادا کر چکے) پر ڈیوٹی ۔ .ٹی وی فیس بھی ضروری ہے جبکہ آج کے زمانے میں پی ٹی وی دیکھتا کون ہے۔ جس پر 24 گھنٹے حکمرانوں کی کاسہ لیسی اور خوشامدی پروگرام چلتے ہیں جنہیں دیکھ کر جانور بھی منہ بناتے ہیں۔ ہرماہ باقائیدگی سے بل اداکرنیکے بعد کواٹرلی ایڈجسٹمنٹ کا بم بھی پھٹتا ہے۔ نامعلوم فنانس کی کاسٹ چارجنگ، استعمال شدہ یونٹس کا بل ادا کر نے کے باوجود ایکسٹرا چارجز بھی فرض کردیے گئے ہیں۔further ( اگلے) چارجز بھی تاک میں کھڑے ہوتے ہیں ۔موقع ملا تو حاضر۔
ود ھولڈنگ چارجز نام کی زہریلی مٹھائ کھانا مجبوری بن گئی ہے۔ اگرچہ میٹر کے پیسے ایڈوانس میں لے لیے جاتے ہیں پھر بھی
ہرماہ بل میں اسکا کرایہ ضرور ادا کرنا ہے۔
بجلی بیچیں پرائیویٹ کمپنیاں مگر جنرل سیلز ٹیکس ،انکم ٹیکس ادا کریں صارفین۔ اور پھر بھی دل نہ بھرے تو ایکسٹرا ٹیکس، فردر ٹیکس، کرایہ سروس، نامعلوم بل ایڈجسٹمنٹ۔ واپڈا ملازمین کا بی پی ہائی ہوجائے اور جیسا اوپر لکھاہے کہ ریڈنگ 200یونٹ سے 1 بھی اوپر ہوگیا تو صارف کو اسے چھ ماہ یہ سب بھگتنا پڑےگا ۔اگرچہ وہ بجلی کے بٹن کو ناراض ساس سمجھ کر دیکھے بھی نہ ۔بجلی استعمال کرنا تو دوور کی بات ہے۔۔
خدارا غریب کو زندہ رہنے دو۔ اگر عوام ہی نہ رہی تو عوام کی فلاح کے نام پر تمھاری تجوریاں کہاں سے بھری جائیں گی۔ عوام کا نہیں اپنا مستقبل ہی سنوار لو۔