62

خدمت انسانیت کے لیے مراعات یافتہ عہدے کو خیر باد کہنے والے مسیحا؛ڈاکٹر سید اسد علی تحریر :عفت روف

خدمت انسانیت کے لیے مراعات یافتہ عہدے کو خیر باد کہنے والے مسیحا؛ڈاکٹر سید اسد علی

تحریر :عفت روف
یوں توتحصیل ٹیکسلا اپنے تاریخی حوالہ جات کے سبب ایک قابل ذکر سیاحتی علاقہ ہے لیکن گڑھی سکندر احاطہ کا “السید ہسپتال ” جدید علاج اور بہترین سہولیات کی ایک نئی تاریخ رقم کرتا ہے ،یہ داستان ایک ایسے مسیحا کی ہے جو اپنے والد کی تابعداری اور فطری رحم دلی کے سبب طب کی مہنگی تعلیم حاصل کرنے کے باوجود قطرہ قطرہ قلزم بناتے رہے،معروف سرکاری ہسپتال میں مراعات یافتہ عہدے کو محض والد کی خواہش اور خدمت انسانیت پر قربان کر کے اپنی مٹی کا صحیح حق ادا کیا،1990 میں قائم ہونے والا ایک چھوٹا سا السید کلینک واہ کینٹ سے بہت دور ٹیکسلا کے آخری کونے پر واقع ہے جو آج سے تین دہائیاں قبل صرف کھنڈرات کی گزرگاہ محسوس ہوتی تھی ڈاکٹر سید اسد علی نے انتہائی ناز و نعم میں پرورش پانے کے باوجود موسموں کی شدت، راستے کی دشواری اور کم آمدن کو بھی محض اس لیے قبول کر لیا کہ وہ اپنے والد کے خواب کی تکمیلیت کو ہی اپنی فتح گردانتے تھے وہ ایک معتبر خاندان سادات کے چشم وچراغ ہیں صعوبت کو صبر سے سہنا تو وراثت میں ملا تھا سو سہتے رہے،وقت گزرتا رہا،مخالف راہ میں روڑے اٹکاتے رہے لیکن 46 مرلے پر مشتمل السید ہسپتال قائم ہو کر رہا اب یہ علاج معالجے کی جدید ترین آماجگاہ بن چکا ہے جہاں سے اب تک لاکھوں مریض شفا یاب ہو چکے ہیں قریبا ستر کے لگ بھگ سٹاف اور ڈاکٹروں پر مشتمل عملہ ہمہ وقت مریضوں کی خدمت پر مامور رہتا ہے والد محترم کی ایما اور معاونت سے محکوم طبقے کا علاج تو جاری رہا ،ساتھ ہی والد کے نام پر “فدا حسین میڈیکل ٹرسٹ” ایک فلاحی کارنامہ بھی سرانجام دے دیا جہاں آج کے نفسا نفسی کے دور میں بھی مستحق مریضوں کا مفت طبی معائنہ اور پچاس فیصد رعایتی علاج میسر ہے

ڈاکٹر اسد علی السید ہسپتال کے مینجنگ ڈائریکٹر اورپاکستان اکیڈمی آف فیملی فزیشن کے صدر ہیں رواں برس انھیں اپنی بہترین کارکردگی کی بناپر گولڈ میڈل سے بھی نوازا گیا، وہ بلاشبہ علاج کی تشخیص اور رہنمائی میں مہارت رکھتے ہیں انھوں نے اپنے عملے میں نوجوان اور قابل ماہرین طب کی خدمات حاصل کر رکھی ہیں ان میں ڈینٹل سرجن،آئی سپیشلسٹ وسرجن،نیوروسرجن،یورالوجسٹ، گائنا کالوجسٹ، آرتھوپیڈکس اور چائلد سپیشلسٹ شامل ہیں امسال انھوں نے ایک مریضہ کی معاشی بدحالی کو مدنظر رکھتے ہوئے مہنگا ترین علاج مفت کیا اس کے علاوہ حال ہی میں یورالوجسٹ ڈاکر راحیل شیخ کو اپنے ساتھ منسلک کیا جنھوں نے کیمرے کے ذریعے پتھری کا آپریشن کر کے مقامی 75 سالہ تاریخ میں منفرد اعزاز حاصل کیا، ٹیکسلا میں گردو نواح کے تمام مریض اس ہسپتال کو اپنے لئے ایک نعمت تصور کرتے ہیں یہاں کشمیر، خیبر پختونخواہ، پنجاب، ہری پور،فتح جنگ، صوابی،چکوال،خوشاب اور واہ کینٹ سے روزانہ کثیر تعداد میں مریض بغرض علاج آتے ہیں اس ہسپتال میں”صحت سہولت کارڈ “پر عوام کے علاج کی سہولت میسر ہے،غیر ملکی ڈاکٹروں نے بھی اس کار خیر میں حصہ ڈالا ان میں کیبلر وولف گینگ جرمن ڈینٹل سرجن اور پروفیسر ارشد ملک انٹرنیشنل اوورل ڈینٹل سرجن شامل ہیں
السید ہسپتال کا الحاق جن تنظیموں اور اداروں کے ساتھ ہی ہے ان میں انشورنس کمپنیوں، بینکوں، کالجوں، علمی ادبی تنظیموں کے علاوہ بار ایسوسی ایشن ٹیکسلا بھی شامل ہے
ڈاکٹر سید اسد علی پاکستان یوتھ لیگ کے سرپرست اعلی بھی ہیں اپنے ہم عصروں سے مختلف علاقے کی سماجی،سیاسی، علمی ، ادبی اور صحافتی کمیونٹی میں ہر دلعزیز شخصیت ہیں رفاہ عامہ کے ہر کام میں پیش پیش رہتے ہیں، نوجوان نسل کی صحت،ماحولیاتی آلودگی سے نجات اور نسل نو کو منشیات سے دوری کی ترغیب میں آپ کا نام علاقے کی تاریخ کا اہم جزو ہے
سی این این اردو کو اپنے حالیہ انٹرویو میں انھوں نے مبہم معاملات پر اپنے واضح جوابات سے کئی گھمبیر مسلے سلجھا دئیے انھوں نے اہم معلومات کی تفصیل فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان میں خواتین اور بچوں کی صحت کو نظرانداز کیا جاتا ہے خوراک کی کمی اور نامناسب طبی سہولیات کے سبب یہ طبقہ سب سے ذیادہ صحت کے مسائل کا شکار ہے، اسی سبب السید ہسپتال کے زیر اہتمام انھوں نے مختلف درسگاہوں اور اداروں میں فری میڈیکل کیمپوں کا بھی انعقاد کیا ، اپنے ہسپتال میں اکثر و بیشتر بلڈ،آئی ،ڈینٹل،ہڈی وجوڑ مسائل اور امراض نسواں سے متعلق فری کیمپ منعقد کیے بطور فیملی فزیشن انھوں نے مریضوں کو ہمیشہ ان کی صحت کے مطابق مفید مشورے دئیے خواہ مریض کو کسی دوسرے ہسپتال سے ہی علاج کیوں نہ کرانا پڑے، ڈاکٹر سید اسد علی نے عوام میں ہسپتالوں کے مختلف ٹیسٹ نتائج سے متعلق پائے جانے والے مخمصے کی وضاحت یوں دی کہ بعض اوقات مشینری کی رینج مختلف ہوتی ہے اور اکثر لوگ غیر معیاری یا غیر قانونی لیبارٹریوں کا رخ کرتے ہیں جعلی ادویات کے حوالے سے انھوں نے عوام کو تنبیہ کی کہ سنی سنائی ادویات استعمال کرنے سے گریز کریں، مستند معالج سے معائنے کے بعد مجوزہ تشخیص کے مطابق جاری کردہ دوائی معیاری سٹور سے حاصل کریں اور ادویات پر کمپنی کا مونوگرام ضرور چیک کریں ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ میڈیسن کی گاڑیوں پر ڈکیتی کاحصول رقم ہوتی ہے ان کا ہدف ادویات نہیں ہوتیں اگر ایسا ہوتا تو ڈکیت گوداموں کا رخ کرتے،غیر قانونی طور پر علاج معالجے کرنے والے نیم حکیم عوام کی جان کے لیے خطرہ ہیں، درودیوار پر آویزاں اشتہارات سے مرعوب ہونے کی جگہ معیاری معالجین سے بہتر علاج کرائیں کینسر اور شوگر کا روحانی علاج ناممکن ہے بطور مسلمان اللہ تعالٰی پر توکل اور شفایابی کا یقین ہمارے ایمان کا حصہ ہے لیکن اس پر اکتفا کر لینا ہی دانشمندی نہیں، ہسپتالوں کا رخ لازمی کریں تاکہ مرض کا تریاق بروقت ممکن ہو ناکہ ناسور ہی بن جائے پاکستان میں آبادی کنٹرول کرنے کی اصل وجہ خواتین اور بچوں کی نگہداشت کے مسائل ہیں ماحولیاتی آلودگی، خوراک کی کمی اور ذہنی تناؤ سے نجات ہی صحت مندی سے بہرہ ور ہونے میں مددگار ثابت ہو گی
حکومتی اقدامات سے متعلق ڈاکٹر سید اسد علی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ نصاب تعلیم میں طبی تعلیم کا شعور تو پہلے سے موجود ہے لیکن عملی طور پر بھی طلبہ کو حفظان صحت کے اصولوں پر عمل پیرا ہونے اور صحت مند رہنے کی ترغیب دینے کی ضرورت ہے،
ڈاکٹر سید اسد علی شاہ نے والدین کی دعا، اپنی کوشش پیہم اور ثابت قدمی سے بتدریج ترقی کو اپنا شعار بنایا اہل علاقہ آپ کی خدمات کا برملا اعتراف کرتے ہیں لیکن انھوں نے یہ تمام سفر رب کی رضا اور خوشنودی کی خاطر طے کیا کبھی کسی سے چندہ لیا نہ ہی عطیہ ۔۔۔صلے کی امید رکھی تو بس خدائے بزرگ و برتر سے۔۔۔۔۔
اسوہ الخیر البشر اپنائیے
تھامئے اخلاص کی زنجیر بھی
ایسے انساں کو ملا بام و عروج
جس نے اپنی ذات کی تشکیر کی

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں